یا یہ کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اٹھ کھڑے ہونے سے اعراض کرتا ہے یا عدل وانصاف سے اعراض کرتا ہے یا جبن﴿کم ہمتی﴾ و بزدلی اور انتشار کی وجہ سے یا توہین دین کی غرض سے اجتناب کرتا ہے جیسا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے دین اور اس کی کتاب کے تارک کیاکرتے ہیں۔ جب ایسے لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اٹھو چلو اللہ کی راہ میں جہاد کرو تو وہ زمین پر چپک کر رہ جاتے ہیں۔ بہر تقدیر ایسے لوگ عقوبت و سزا کے مستحق ہیں اور تمام علماء اس پر متفق ہیں۔ جو لوگ اس راہ پر گامزن ہیں وہ حدودِ الٰہی کو معطل و بیکار کررہے ہیں اور اللہ کے بندوں کے حقوق ضائع کر رہے ہیں، اور﴿انہوں نے﴾ اپنی قوت و طاقت کو ضعیف کر رکھا ہے، یہ اُس شخص کے مشابہہ ہیں جس کے پاس کسی ظالم و باطل کا مال ہے اور وہ عادل حکمران کو دینے سے انکار کرتا ہے۔ عادل حکمران اپنا دینی فرض ادا کرنا چاہتا ہے، اُس پر واجب نان و نفقہ ہے اُسے ادا کرنا چاہتا ہے۔ مثلاً اہل و عیال، اقرباء اور غلاموں، چوپایوں، قریب کے رشتہ داروں پر جن کا نان و نفقہ اُس پر واجب ہے۔ اور مثلاً قاتل کے رشتہ داروں پر دیت واجب ہے، اُسے وصول کرنا۔ یہ اور اس قسم کے بہت سے حقوق پر عادل حکمران خرچ کرنا چاہتا ہے اور یہ﴿شخص﴾ اُس سے منع کرتا ہے، روکتا ہے۔ پس اس قسم کی تعزیر و عقوبت اُس شخص کو دی جائے جس کے متعلق معلوم ہو کہ اس کے پاس ایسا مال یا جان موجود ہے جس کا دینا اور عادل حکمران کے سپرد کرنا ضروری ہے لیکن وہ نہیں دیتا اور حاضر نہیں کرتا جیسے کہ قطاع الطریق﴿یعنی﴾ راہزن، ڈاکو اور چور آپس میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ پس ایسے لوگوں کے لیے یہ عقوبت و سزا ہے اور عقوبت و سزا اُن لوگوں کے لیے ہے جن کے متعلق معلوم اور ثابت ہو کہ وہ اس قسم کے مال کو یا جان کو وہ جانتے ہیں کہ کہاں رکھا ہوا ہے اور کہاں چھپا ہوا ہے؟ لیکن اگر وہ اس لیے خبر نہیں دیتا یا حاضر نہیں کرتا کہ خود طالب اس پر تعدی اور ظلم کرے گا تو ایسا شخص محسن ہوگا اور وہ نیک کام کر رہا ہے لیکن اس کا امتیاز مشکل اور دشوار ہے کہ ناجائز حمایت کون سی ہے اور جو ظلم و تعدی سے بچنے کے لیے حمایت کی جاتی ہے وہ کونسی ہے؟ اس میں شبہ اور شہوت دونوں جمع ہوتے ہیں اور دونوں کا امکان موجود ہے۔ اس وقت حاکم کافرض ہے کہ حق و باطل میں امتیاز حاصل کرے۔ اکثر ایسا رؤسا﴿سرداروں﴾، دیہات اور شہر کے امراء میں ہوتا ہے۔ جب کوئی پناہ گیر ان |