Maktaba Wahhabi

141 - 234
اَلَّا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْریٰ(النجم :38) کوئی کسی دوسرے کے گناہ کا بار اپنی گردن پر نہیں لے گا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: اَلاَ لاَ یَجْنٰی جَانَّ اِلَّا عَلیٰ نَفْسِہٖ آگاہ رہو کہ کوئی بھی مجرم گناہ نہیں کرتا مگر اپنی جان پر۔ جیسے کہ غیر واجب الادا مال کا کسی سے مطالبہ کیاجائے کہ وہ اُس کا وکیل ہے نہ ضامن اور نہ ہی مال اُس کے پاس ہے۔ یا یہ کہ کسی کو قرابت داری یا پڑوسی کے جرم میں عقوبت و سزا دی جائے﴿جس طرح آجکل پاکستانی حکام و پولیس کر رہی ہے﴾۔ حالانکہ وہ خود کسی واجب کے ترک کرنے کا مجرم نہیں نہ اُس نے کوئی حرام کام کیا ہے۔ عقوبت و سزا اُس کو دی جائے جو اُس کا مستحق ہے جبکہ اُسے ظالم کا ٹھکانہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں چھپا ہے؟ اس کا اُسے علم نہیں تو عقوبت و سزا قطعاً جائز نہیں۔ ہاں اگر اُس کا پتہ اُسے معلوم ہے تو اُس پر حق ہے کہ وہ بتا دے اور ولی﴿قاضی و جج یا افسرِ اعلی﴾ اور حاکم کا فرض ہے کہ ہر ممکن طریقے سے اُسے منوائے یا جہاں مال رکھا ہے، جس سے مستحقین کے حقوق وابستہ ہیں اُس مقام کو وہ جانتا ہے اُس پر واجب ہے کہ وہ بتا دے۔ یہ اعانت و نصرت کتاب و سنت کی رو سے اُس پر واجب ہے اور اجماع اُمت سے اس پر واجب ہے۔ اگر یہ اس لیے بچتا اور رکتا یا انکار کرتا ہے کہ اُس سے ڈرتا ہے یا ظالم کی اعانت کی غرض سے کہ اُس کی حمایت مقصود ہے اس لیے بتلانے سے انکار کرتا ہے جیسا کہ اہل عصبیت ایک دوسرے کے لیے کرتے رہتے ہیں یا مظلوم سے عداوت و دشمنی ہے ا س لیے بتانے سے انکار کرتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: وَلَایَجْرِمَنَّکُمْ شَنٰاَنُ قَوْمٍ عَلٰی اَنْ لَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ للِتَّقْویٰ(مائدۃ:8) اور لوگوں کی عداوت تمہارے اس جرم کا باعث نہ ہو کہ تم انصا ف نہ کرو انصاف کرو کہ شیوۂ انصاف پرہیز گاری سے قریب تر ہے۔
Flag Counter