Maktaba Wahhabi

144 - 234
کرے گا۔ حالانکہ اصل عزت اللہ کی اور اس کے رسول کی اور مسلمانوں کی ہے مگر منافق اس بات سے واقف نہیں۔ وَمِنَ النَّاسَ مَنْ یُّعْجِبْکَ قَوْلُہٗ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَ یُشْھِدُ اللّٰه عَلٰی مَا فِیْ قَلْبِہٖ وَھُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِ- وَ اِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْھَا وَ یُھْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَااللّٰه لَا یُحِبُّ الْفَسَادُ وَ اِذَا قِیْلَ لَہٗ اِتَّقِ اللّٰه اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُہٗ جَھَنَّمَ وَلَبِئْسَ الْمِھَادِ(بقرہ:204 تا 206) اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم)! بعض آدمی بھی ایسے ہیں جن کی باتیں تم کو دُنیا کی زندگی میں بھلی معلوم ہوتی ہیں اور وہ اپنے دلی ارادے پر اللہ کو گواہ بناتے ہیں حالانکہ وہ تمہارے دشمنوں میں سب سے زیادہ جھگڑالو ہیں اور وہ جب لوٹ کر جائیں تو ملک میں دوڑتے پھرتے ہیں تاکہ اس میں فساد پھیلائیں اور کھیتی باڑی کو اور آدمیوں اور جانوروں کی نسل کو تباہ کریں اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو غرور ان کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے پس ایسے لوگوں کو جہنم کافی ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔ پس واجب اور فرض ہے کہ جس کے پاس نوکر اور پناہ گیر پناہ کے لیے آئے وہ دیکھ لے اور تحقیق کر لے کہ واقعی وہ مظلوم ہے۔ اگر وہ مظلوم ہے تو اُسے پناہ دے۔ اور مظلوم ہونا، صرف دعوی کرنے سے کہ میں مظلوم ہوں، ثابت نہیں ہوتا۔ بسا اوقات ایک شخص ظالم ہوتا ہے اور وہ اپنے کو مظلوم بتاتا ہے اس لیے خصم﴿یعنی جھگڑنے والوں﴾ سے دریافت کرے، دوسروں﴿لوگوں﴾ سے معلوم کرے اور پوری تحقیق کرے۔ اگر تحقیق سے ثابت ہو کہ واقعی وہ مجرم ہے، ظالم ہے تو حکومت کے سپرد کر دے۔ اور ظلم سے اُسے روکے۔ اخلاق اور نرمی سے سمجھا بجھا کر راہ راست پر لائے اور اگر صلح ممکن ہو دونوں میں صلح و آتشی کر ادے۔ اگر عدل و انصاف کے ساتھ حکم و منصف کے ذریعہ فیصلہ ممکن ہو تو ا سکی کوشش کی جائے۔ اگر یہ سب کچھ ممکن نہیں ہے تو قوت و طاقت سے کام لے۔ اگر معاملہ ایسا ہے کہ دونوں فریق ظالم ہیں او ردونوں مظلوم بھی ہیں جس طرح کہ نفس پرست، خواہشات کے پجاری ہوا کرتے ہیں، جیسے کہ قیس و یمن کے قبیلے۔ اور اکثر شہری اور دیہاتی دعویدار
Flag Counter