کرنے کو کہے اور برے کاموں سے منع کرے۔ اور اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کی حالت بیان فرماتا ہے: کَانُوْا لَا یَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ ط لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ (مائدہ:79) جو گناہ وہ کر بیٹھتے تھے اس سے باز نہیں آتے تھے البتہ بہت ہی برے فعل تھے جو وہ لوگ کیا کرتے تھے۔ اسی طرح فرمایا: فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُکِّرُوْا بِہٖٓ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْھَوْنَ عَنِ ا لسُّوْئِ وَاَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍ بَئِیْسٍ بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ (اعراف:165) تو جب ان نافرمانوں نے وہ نصیحتیں جو ان کو کی گئی تھیں بھلا دیں تو جو لوگ برے کاموں سے منع کرتے تھے ان کو ہم نے بچا لیا۔ اور جو شرارت کرتے رہے ان کی نافرمانیوں کی پاداش میں ہم نے ان کو سخت عذاب میں مبتلا کر دیا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ جب اللہ کا عذاب اُتر چکا تو اللہ نے ان لوگوں کو نجات دی جو گناہوں سے بچتے رہے، اور بدعمل ظالموں کو سخت ترین عذاب میں مبتلا کردیا۔ اور سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے منبر نبوی ا پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اثناء خطبہ﴿یعنی خطبہ کے دوران﴾ میں فرمایا: مسلمانو! تم اس آیت کو پڑھتے ہو اور غلط مراد لیتے ہو: یٰٓاََیُّھاَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَ یْتُمْ مسلمانو! تم اپنی خبر رکھو، جب تم راہ راست پر ہو تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔(مائدہ:105) حال یہ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اَنَّ النَّاسَ اِذَا رَاَوُا الْمُنْکَرَ فَلَمْ یُغَیِّرُوْا اَوْ شَکَ اَنْ یَعُمَّھُمُ اللّٰه بِعِقَابٍ مِّنْہُ جب لوگ منکر، ناجائز کام کو دیکھیں اور اس کی اصلاح نہ کریں تو قریب ہے ان پر عذاب الٰہی عام ہو جائے۔ |