Maktaba Wahhabi

119 - 234
ہونے والا ہے وہ اس پر بھی ضرور نازل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بدترین بڑھیا کو جو دلالی کرتی تھی اِسی عذاب میں مبتلا کیا جو اس بدترین قوم خبیث و جرائم پیشہ لوگو ں کو دیا۔ اور یہ اس لیے کہ یہ سب کا سب اثم وعدوان﴿گناہِ کبیرہ﴾ ہے، اور اس پر مال لینا اثم وعدوان﴿گناہوں﴾ کی اعانت وامداد ہے۔ اور ولی الامر﴿حاکم﴾ اسی لیے قائم کیا گیا ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فرض انجام دے یہی ولایت و حکومت کا اصل مقصود ہے۔ ولی الامر﴿قاضی، جج یا﴾ حاکم مال لے کر، رشوت وصول کر کے کسی منکر کو پھلنے پھولنے دے گا﴿جیسا کہ پاکستان کا ہر حکمران اپنے ’’آقاؤں‘‘ کے اشاروں پر کرتا چلا آ رہا ہے﴾ تو یہ عمل اصل مقصود کے خلاف اور اس کی ضد ہو گا۔ اور یہ اس کے مثل ہو گا کہ تم نے کسی کو دشمن کے خلاف لڑنے کو بھیجا اور وہ تمہارے خلاف تمہارے دشمن کی اعانت و امداد کر رہا ہے۔ اور بمنزلہ اس مال کے ہوگا کہ تم نے کسی کو جہادمیں خرچ کرنے کو دیا اور وہ اُسے مسلمانوں کے قتل کرنے میں خرچ کر رہا ہے۔ اس کی مزید توضیح کے لیے یہ سمجھ لیجئے کہ بندوں کی اصلاح، فلاح وبہبود امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے ہوتی ہے۔ اس لیے کہ بندوں کی معاش ومعاشرت اور اس کی فلاح و بہبود اللہ اور اس کے رسول ا کی اطاعت میں ہے۔ اور یہ اُسی وقت پوری ہوتی ہے جبکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کیا جائے۔ اسی امر بالمعروف، نہی عن المنکر سے یہ اُمت خیر الامم اور بہترین اُمت کہی گئی ہے جو دنیا جہان کی اصلاح کے لیے کھڑی کی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ لوگوں کی رہنمائی کے لیے جس قدر امتیں پیداہوئیں ان میں تم مسلمان سب سے بہتر ہو کہ اچھے کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو۔(آل عمران:110) اسی طرح ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ(آل عمران:104) اور تم میں ایک ایسا گروہ بھی ہونا چاہیئے جو لوگو ں کو نیک کاموں کی طرف بلائے، اچھے کام
Flag Counter