معاوضہ کے برابر ہیں۔ کاہن اور کتے کی قیمت، اور حرام معاملہ کرانے والے قواد اور دلال کے مشابہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثَمَنُ الْکَلْبِ خَبِیْثٌ وَمَھْرُالْبَغْیِ خَبِیْثٌ وَ حَلْوَانُ الْکَاھِنِ خَبِیْثٌ(بخاری) کتے کی قیمت حرام اور ناپاک ہے، زنا کا معاوضہ لینا خبیث حرام و ناپاک ہے اور کاہن، نجومی، ہاتھ دیکھنے والے، فال نکالنے والے وغیرہ(ان سب) کی اُجرت حرام و ناپاک ہے زنا کی اُجرت ، متعہ کی اُجرت و معاوضہ، قحبہ عورتوں﴿طوائفوں، نائٹ کلب میں ناچنے گانے والی عورتوں﴾ کی اُجرت و معاوضہ لینا قطعاً حرام ہے۔ اور یہی حکم ہے مخنث لڑکوں کا، ہیجڑوں کا خواہ آزاد ہوں یا غلام اور ان کے ساتھ فسق و فجور کرنے والوں کا اور کاہن، ہاتھ دیکھنے والے، اور نجومیوں کا۔ ان حرام کاموں کے عوض مال لینا قطعاً حرام ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ جو ولی الامر، جج، قاضی، حکمران، ٹریفک پولیس وغیرہ منکرات وجرائم کو روکے گا نہیں، اور حدود کا اجراء نہیں کرے گا اور مال لے کر چھوڑ دے گا تو اس کا حال حرامیوں اور چوروں کے سردارکا سا ہو گا۔ اور یہ بمنزلہ فحش کام کرنے والوں کے دلال کے ہیں جو دو زانیوں کو باہم ملا دیا کرتا ہے۔ اور ان سے مال لیا کرتا ہے۔ اس کا حال و ہی ہو گا جو لوط علیہ السلام کی بڑھیا عورت کا ہو گا، جو فاسق و فاجر لوگوں کو لوط u کے مہمانوں کی خبر دیتی تھی جس کے انجام کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فَاَنْجَیْنَاہُ وَاَھْلَہٗ اِلَّا امْرَأَتَہٗ کَانَتْ مِنَ الْغَابِرِیْنَ (اعراف:83) پس ہم نے لوط علیہ السلام کو اوران کے گھر والوں کو عذاب اور عذاب پانے والی قوم سے نجات دی مگر ایک اُن کی بی بی کہ پیچھے رہ جانے والوں میں وہ بھی رہی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا اِرشادِ گرامی ہے : فَاَسْرِ بِاَھْلِکَ بِقِطْعٍ مِنَ اللَّیْلِ وَلَا یَلْتَفِتْ مِنْکُمْ اَ حَدٌ اِلَّا امْرَاَتَکَ اِنَّہٗ مُصِیْبُھَا مَآ اَصَابَھُمْ( ھود:81) تو تم اپنے اہل و عیال کو لے کر کچھ رات رہے سے نکل بھاگو۔ اور پھر تم میں سے کوئی مڑ کر بھی ادھر کو نہ دیکھے۔ مگر تمہاری بی بی کہ وہ بے دیکھے رہنے کی نہیں، اور جو عذاب ان لوگوں پر نازل |