Maktaba Wahhabi

101 - 234
ہیں۔ اور اس قسم کے کاموں سے مطلقاً علیحدہ رہتے ہیں۔ اور بسا اوقات ان میں قدرتی جبن﴿کم ہمتی﴾ بزدلی اور مخلوق اللہ سے چڑ ہو جاتی ہے۔ کیو نکہ ان کے پاس ایسا دین ہو تا ہے کہ واجب کو ترک کر دیتے ہیں۔ اور یہ ترک بعض محرمات سے زیادہ مضر ہوا کرتا ہے، فرض چیز کو چھوڑدینا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے رک جانا، ترکِ جہاد کے مترادف ہوا کرتا ہے۔ کبھی یہ لوگ غلط تاویل کر لیتے ہیں، اور تاویل کر کے اچھے اور فرض کام سے رُک جاتے ہیں۔ اور کبھی یہ اعتقاد رکھتے ہیں اس کام سے انکار واجب ہے۔ اور یہ انکار قتال و جنگ کے بغیر پورا نہیں ہوتا۔ اور اس لیے وہ مسلمانوں کے مقابلہ میں بھی قتال و جنگ کر لیتے ہیں۔ جیسا کہ خوارج نے کیا، یہ ایسے لوگ ہیں جن سے نہ دنیا بنتی ہے اور نہ دین بنتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی ان لوگوں سے دین کے بعض گوشے، اور بعض اُمورِ دنیا، اصلاح پزیر ہو جاتے ہیں۔ اور کبھی ان کی اجتہادی غلطی معاف بھی ہو جاتی ہے۔ ان کا قصور اور خطا بخش دی جاتی ہے۔ اور کبھی ایسے لوگ سب سے زیادہ نقصان اور گھاٹے میں پڑ جاتے ہیں۔ اور یہ وہ لوگ ہوا کرتے ہیں جن کی سعی و کوشش ضلالت وگمراہی کے سوا کچھ نہیں ہوتی۔ اور وہ یہ سمجھتے ہیںکہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔ اور یہ طریقہ ان لوگوں کا ہوتا ہے جو نہ تو اپنے لیے کچھ حاصل کرتے ہیں نہ غیر کو کچھ دیتے ہیں، صرف فاسق فاجر لوگوں کی تالیف قلبی کرتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ مولفۃ القلوب کو دینا ایک قسم کا ظلم و جور ہے۔ ان کو دینا حرام ہے۔ ﴿بیورو کریسی میں﴾ تیسرا گروہ اُمت وسط کا ہے، اور یہ دین محمدی اور خلفاء کا ہے جو خواص و عوام اور ساری اُمت کے لیے اور قیامت تک کے لیے ہے۔ اور وہ یہی ہے کہ مال خرچ کیا جائے اور رعایا کے فائدہ کے لیے خرچ کیا جائے۔ مال دیا جائے اگرچہ وہ جن کو مال دیا جاتا ہے رؤسا اور مالدار ہی کیوں نہ ہوں۔ ان کی ضرورت اور احتیاجات پوری کی جائیں۔ اور حالات کی اصلاح اور اقامتِ دین و دنیا عفت نفس کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کی ضروریات و احتیاجات پوری کرنی چاہیے۔ بلا استحقاق مال نہ لیا جائے۔ اور تقویٰ اور احسان دونوں کو جمع کر لیا جائے کیونکہ سیاست شرعیہ﴿شرعی حکومت﴾ ان دو کے بغیر پوری نہیں ہو سکتی، دین و دنیا کی اصلاح ان کے بغیر ناممکن ہے۔ اللہ کا اِرشادہے: اِنَّ اللّٰه مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ھُمْ مُّحْسِنُوْنَ (نحل:128)
Flag Counter