Maktaba Wahhabi

69 - 211
3 بعض باپوں کا اپنی اولاد سے رویہ انتہائی خشک اور محبت وشفقت سے خالی رہتا ہے۔وہ اپنے باپ ہونے کا صرف یہی ایک سب سے بڑا حق سمجھتے ہیں کہ بچوں کے ساتھ سختی سے نپٹا جائے اور ان کے ساتھ تلخ رویہ اپنایا جائے۔بسا اوقات والد کے اس معاندانہ رویے سے عاجز آکر بچے پہلے تو احتجاج کرتے ہیں، جب احتجاج سے مطلب برآری نہیں ہوتی تو پھر ’’تنگ آمد بجنگ آمد‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغاوت پر مائل ہوجاتے ہیں۔حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو بچوں کے ساتھ بے انتہا محبت و شفقت سے پیش آیا کرتے تھے۔ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو پیار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حضرت اقرع بن حابس التیمی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔انھوں نے کہا:میرے دس لڑکے ہیں، لیکن میں نے آج تک کسی کو پیار نہیں کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر(افسوس کی)نظر ڈالتے ہوئے فرمایا: ((مَنْ لَا یَرْحَمُ لَایُرْحَمُ))[1] ’’جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا، اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ 4 ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر(تعجب سے)کہنے لگا:کیا آپ لوگ اپنے بچوں کو پیار کرتے ہیں، جب کہ ہم ایسا نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب سے اسے دیکھتے ہوئے فرمایا: ((أَوَ أَمْلِکُ لَکَ إِنْ نَّزَعَ اللّٰہُ مِنْ قَلْبِکَ الرَّحْمَۃَ؟))[2] ’’اگر اللہ تعالیٰ تمھارے دل سے محبت کو نکال لے تو میں کیا کرسکتا ہوں؟‘‘
Flag Counter