اس کی کوشش ہوتی ہے کہ ان وسوسوں کے ذریعے دین و دنیا تباہ و برباد کر کے رکھ دے۔ ان کا علاج یہ ہے کہ شیطان مردود کی شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہوئے اصل کو بنیاد بنایا جائے ، یعنی طہارت پر یقین رکھا جائے اور ان وسوسوں کو خاطر میں نہیں لانا چاہیے۔ شیطان تو خیالات ڈالے گا کہ تو نے نیت نہیں کیا یا تمہارا وضو نہیں ہوا ، لیکن کبھی کبھی یہ وسوسے عقیدے، ایمان بالغیب، رب کی صفات ، رسالت اور موت کے بعد زندہ ہونے کے بارے میں ہوتے ہیں۔ یہ وسوسے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ ان کا علاج یہ ہے کہ دل و دماغ میں پیدا ہونے والے ان خیالات کو جھٹک دیا جائے اور ان کلمات کا ورد کیا جائے جو ایمان کے لیے مضبوطی کا باعث ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور غیبی اُمور میں زیادہ غورو فکر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے ایمان کمزور ہوتا ہے۔ سوال:… میرے دل میں شیطان کبھی کبھی اس قسم کے وسوسے ڈالتا ہے کہ فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا ؟یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خیال بھی پیدا ہونے لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا؟ اس صورتِ حال میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب:… محترم بھائی! یہ وسوسہ صرف آپ کو ہی نہیں پیش آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو اس بات کی خبر پہلے سے ہی دے دی ہے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ ’’شیطان آدمی کے پاس آتا ہے اور اس کے دل میں یہ خیالات پیدا کرتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پید اکیا؟ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ اس طرح کرتے کرتے خیال پیدا کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کس نے پید اکیا تھا؟ اس وسوسے کا فائدہ بخشش علاج بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو سکھلایا ہے۔ وہ علاج یہ ہے کہ ہم شیطان لعین کی شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں اور ان خیالات اور وسوسوں سے رُک جائیں۔ اس لیے جب بھی اس طرح کی صورتِ حال سے واسطہ پڑے تو ((اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ)) پڑھنا چاہیے اور ان خیالات سے مکمل اعراض کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ضرور اس صورتِ حال سے نجات عطا فرمائے گا۔ سوال:… یہ فرمائیے کہ کیا ایک مومن کو نفسیاتی مرض لاحق ہو سکتا ہے؟ اگر ہو سکتا ہے |