Maktaba Wahhabi

151 - 186
اس دُعا کو پڑھنے سے غم اور پریشانیاں دُور ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں سیّدنا یونس علیہ السلام کی دُعا بھی نقل کی ہے جو آپ نے مچھلی کے پیٹ میں مانگی تھی: (لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ) (الانبیائ: ۸۷) ’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں سے ہو گیا ہوں۔‘‘ جب سیّدنا یونس علیہ السلام نے یہ دُعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے جواب میں ارشاد فرمایا: (فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ ) (الانبیائ: ۸۸) ’’تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں۔‘‘ اس لیے غموں کو دُور کرنے والے دعاؤں کو کثرت سے پڑھنا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں غموں اور تکلیفوں سے محفوظ رکھے، اور جہاں تک آپ کے دوسرے سوال کا تعلق ہے تو جی ہاں! انسان اپنے آپ کو دَم کر سکتاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمول کے بارے میں آتا ہے کہ آپ جب رات کو سونے کے لیے بستر پر آتے تو معوذات (سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق، سورۃ الناس مکمل سورتوں)کو پڑھ کر اپنے آپ کو دم کرتے اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مار کر ہاتھوں کو چہرے اور جسم کے جن جن حصوں پر پہنچتے ان پر پھیرتے۔ اس سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ انسان اپنے آپ کو دَم کر سکتا ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سوال:… یہ بتائیے کہ وہ وسوسے اور خیالات جو انسان کے دین کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ جواب … میرے بھائی! یہ بات یاد رکھیے کہ دلوں میں آنے والے وسوسے زیادہ تر طہارت و پاکیزگی اور نماز وغیرہ کے بارے میں ہوتے ہیں، ان کا باعث شیطان ہوتا ہے۔
Flag Counter