Maktaba Wahhabi

150 - 186
غموں ، تکلیفوں اور پریشانیوں سے واسطہ پڑے گا۔ تو ایسے کون سے اسباب ہیں کہ جن کو اختیار کر کے ایک مسلمان ان مصیبتوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے؟اور کیا انسان اپنے آپ کو دم کر سکتا ہے؟ جواب:… میرے بھائی! سب سے پہلے تو یہ بات ذہن میں رکھیے کہ انسان کو جتنے بھی دُکھ اورتکلیفیں پہنچتی ہیں وہ اس کے گناہوں کا کفارہ اور عذاب سے نجات کا سبب بن جاتی ہیں، لیکن یہ فضیلت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب بندہ ان تکلیفوں پر صبر کرتا اور اللہ سے ثواب کی اُمید رکھتا ہے۔ صبر کرنے کے ساتھ ساتھ ان دعاؤں کو بھی اللہ سے مانگنا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غموں اور پریشانیوں کو دُور کرنے کے لیے اپنی اُمت کو سکھلائی ہیں مثلاً: سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دُعا پڑھا کرتے تھے: (( أَللّٰہُمَّ إِنِّيْ عَبْدُکَ ابْنُ عَبْدِکَ ابْنُ أَمَتِکَ نَاصِیَتِيْ بِیَدِکَ مَاضٍ فِيَّ حُکْمُکَ ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَائُ کَ ، أَسْئَلُکَ اَللّٰہُمَّ بِکُلِّ اِسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ ، أَوْ أَنْزَلْتَہٗ فِيْ کِتَابِکَ ، أَوْ عَلَّمْتَہٗٗ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ ، أَوِسْتَأْثَرْتَ بِہٖ فِيْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدِکَ، أَنْ تَجْعَلِ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِيْ وَ نُوْرَ صَدْرِيْ وَجَلَآئَ حُزْنِيْ وَذِہَابَ ہَمِّيْ۔)) ’’اے اللہ! میں تیرا بندہ ، تیرے بندے کا بیٹا اورتیری بندی کا بیٹا ہوں۔ میری پریشانی تیرے ہاتھ میں ہے ، تیرا حکم مجھ پر جاری ہے ، میرے بارے میں تیرا فیصلہ عدل ہے ، میں تجھ سے تیرے ہر اس نامِ خاص کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تو نے خود اپنا نام رکھا ہے، یا اسے اپنی کتاب میں نازل کیا ہے، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلایا ہے، یا علم الغیب میں اسے اپنے پاس رکھنے کو ترجیح دی ہے کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار اور میرے سینے کا نور اور میرے غم کو دُور کرنے والا اور میرے فکر کو لے جانے والا بنا دے۔‘‘
Flag Counter