Maktaba Wahhabi

148 - 186
جواب:… میری اسلامی بہن! اللہ تعالیٰ شیطان کے بارے میں قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: (إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ )(سورۂ فاطر: ۶) ’’بے شک شیطان تمھارادشمن ہے تو اسے دشمن ہی سمجھو ۔وہ تو اپنے گروہ والوں کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ بھڑکتی آگ والوں سے ہو جائیں۔‘‘ یہ بات ذہن میں رکھیے کہ شیطان انسان کی پیدائش سے ہی انسان کا دشمن ہے۔ اسی لیے اس نے وسوسہ ڈال کر آدم و حوا رحمہ اللہ کو جنت سے نکلوا دیا تھا۔ یہ مردود ابن آدم کے پیچھے بھی مسلسل لگا رہتا ہے اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ ان کو سیدھے راستے کی روشنی سے نکال کر طریق جہنم کی تاریکی میں لا پھینکے۔ آپ کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ جب آپ ایسے وسوسے محسوس کریں تو شیطان لعین کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں اور ان وسوسوں کو چنداں اہمیت نہ دیں۔ آپ دیکھیں گی کہ یہ وسوسے ختم ہو جائیں گے۔ یہ مسئلہ صرف آپ کو ہی در پیش نہیں ہے بلکہ بہت سے لوگ شیطان لعین کے اس وار سے ڈسے ہوئے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ایمان و کردار کی مضبوطی ہے۔ شیطان مضبوط ایمان کو پسند نہیں کرتا اور چاہتا ہے کہ اس ایمان کو ختم کر دے یا کم از کم کمزور ضرور کر دے۔ جن لوگوں کے دل ایمان سے خالی ہوتے ہیں وہ تو پہلے ہی شیطان کے ہتھے چڑھے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ ابن عباس یا ابن مسعود رضی اللہ عنہم کے سامنے ذکر کیا گیا کہ یہود کہتے ہیں کہ نمازوں کے درمیان شیطان ہمیں تو وسوسے نہیں ڈالتا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں، وہ سچ کہتے ہیں، شیطان کو صراطِ مستقیم سے بھٹکے ہوئے دلوں کی کیا ضرورت ہے؟ شیطان تو ان لوگوں کو بھٹکانا اور پھسلانا چاہتا ہے جن کے دل اللہ تعالیٰ کے نور اور روشنی سے منور ہیں۔ معلوم ہو اکہ شیطانی وسوسوں کا آنا قوتِ ایمانی کی دلیل ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ سے استغفار کریں اور شیطان مردود سے اس کی پناہ مانگیں ، ان شاء اللہ
Flag Counter