Maktaba Wahhabi

147 - 186
انہیں ناپسند بھی کرتے ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں بس ایک ہی علاج کارگر ہے، وہ یہ کہ ان باتوں اور وسوسوں سے پرہیز کیا جائے، ان باتوں کو چھوڑنے کی طاقت اللہ تعالیٰ سے مانگی جائے اور ان کے شر سے اللہ کی پناہ حاصل کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور قرآنِ کریم کی تلاوت پر ہمیشگی اختیار کی جائے ۔ ان باتوں پر عمل کرنے سے آپ ان شاء اللہ بہتری محسوس کریں گے۔ صحابہ کرام کے دریافت کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی یہی مشورہ دیا تھا کہ شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کریں اور ان خیالات اور وسوسوں سے پرہیز کریں۔ آپ بھی ان باتوں پر عمل کر کے ان فاسد خیالات سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین سوال:… یہ فرمائیے کہ دل و دماغ میں کبھی کبھی جو بُرے خیالات اور وسوسے پیدا ہو جاتے ہیں تو کیا ان پر انسان کا مواخذہ ہو گا؟ جواب:… میرے بھائی! انسان کے دل میں پیدا ہونے والے ان خیالات اور وسوسوں پر اس کا مواخذہ نہیں ہو گا کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صورتِ حال کے بارے میں فرمایا کہ ’’یہی تو حقیقی ایمان ہے۔‘‘ ہاں ، جب ایسی صورتِ حال سے سامنا ہو جائے تو شیطان مردود کی شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ ایک انسان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ ان وسوسوں کے پیچھے بھاگے کیونکہ یہ نقصان دہ ہوتے ہیں۔ سوال:… ایک بہن کہتی ہے کہ میں کوئی ایسا کام نہیں کرتی جو اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والا ہو اور اس کے احکامات کی پابندی بھی کرتی ہوں۔ نماز ، روزے کی پابندی بھی کرتی ہوں ، لیکن مکہ مکرمہ میں آتے ہی صورتِ حال میرے لیے تکلیف دہ بن جاتی ہے۔ شیطان میرے دل میں طرح طرح کے خیالات ڈالتا ہے ، کبھی یہ خیال آتا ہے کہ میں تو اہل جہنم میں سے ہوں۔ بعض اوقات میں کوئی ایسا کام کرنے لگ جاتی ہوں جو فضول ہوتا ہے۔ اسی طرح نماز میں آیات مجھ پر خلط ملط ہو جاتی ہیں۔ اس بارے میں میری راہنمائی فرمائیے کہ میں کیا کروں؟
Flag Counter