Maktaba Wahhabi

145 - 186
وضو ٹوٹنے کا شک ہو جائے تو وہ وضو کرنے کے لیے اس وقت جائے جب ہوا خارج ہونے کی آواز سن لے یا جب بُو محسوس کرے۔‘‘ صرف شک کی بنیاد پر وضو کرنے کے لیے نہ چل دے بلکہ جب اسے آواز سے یا بُو سے یقین ہو جائے تو تب وضو کے لیے روانہ ہو۔ اس کے علاوہ سکون غارت ہو جانا اور سستی و تھکاوٹ رہنا بھی وسوسے کی علامات ہیں۔ یہ وسوسے اتنے خطرناک ہیں کہ بعض اوقات میاں بیوی میں جدائی ڈال دیتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ طلاق کے شک سے طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان موجود ہے: ((لَا طَلَاقَ فِیْ إِغْلَاقٍ۔)) ’’زبردستی کی کوئی طلاق نہیں۔‘‘ یہی صورتِ حال اس شخص کی ہو گی جس پر جادو کر دیا جائے، یعنی اس شخص کی طلاق کا بھی کوئی اعتبار نہیں ہو گا، اس لیے کہ معاملہ اس کے اختیار سے باہر ہے۔ ایسا شخص جو شدید غصے اور غضب کی حالت میں ہو اور پھر یہ وسوسہ پیدا ہو جائے کہ میں نے ایسی حالت میں طلاق دے دی ، اس کی طلاق کا بھی اعتبار نہیں کیا جائے گا کیونکہ غصہ کی وجہ سے وہ اپنے ہوش و حواس میں نہیں تھا اور وہ نہیں جانتا کہ وہ کیا کہہ رہا تھا۔ سوال:… کوئی آدمی کسی مکان میں رہائش پذیر ہوا اور اسے اس گھر میں آنے کے بعد کوئی تکلیف یا بیماری آجائے تو وہ مکان کو بے برکت خیال کرتا ہے۔ کیا ایسی صورتِ حال میں وہ اپنا مکان تبدیل کر سکتا ہے؟ جواب:… آپ کی بات درست ہے۔ بعض دفعہ آدمی کسی مکان میں رہائش پذیر ہوتا ہے یا کوئی سواری خریدتا ہے تو اسے بیان کردہ صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ وہ ان چیزوں میں بے برکتی رکھ دیتا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں آدمی مکان کو بیچ بھی سکتا ہے اور تبدیل کر کے کسی دوسرے مکان میں بھی رہائش پذیر ہو سکتا ہے۔ ممکن
Flag Counter