عرضِ ناشر
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ، اَمَّا بَعْدُ!
دین اسلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا۔ہر معاملے میں اپنے محبوب پیغمبر کی راہنمائی فرمائی اور وقت و حالات کے مطابق وحی کے ذریعے سے اس دین متین کو پورا کرتے ہوئے احکام نازل فرمائے۔ یہ وہ احکام تھے جن کی تعمیل اور اسی طرح ممنوعات کو واضح کیا جن سے اجتناب ضروری ہے۔ تقدیر بنائی جو بالاتفاق جاری ہو گی اور نعمت بنائی جس پر انعام کرنے والے کا شکر بجالانا ضروری ہے۔
انسان کے دنیا میں رہتے ہوئے اسے ہر دو حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔ بسا اوقات اسے فرمانبرداری اور اطاعت پر انعام سے نوازا جاتا ہے تو کبھی نافرمانیوں کی بنا پر آزمائش کے طور پر مصیبتوں میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ یہ خوشی اور غم انسانی زندگی کا لازمی جزو ہیں۔ انبیائے کرام سے لے کر ، صحابہ کرام، سلف صالحین اور عام لوگوں کے ساتھ بھی یہ چیزیں جڑی ہوئی ہیں، یعنی کوئی بھی انسان ان حالات سے بچا ہوا نہیں۔ بحیثیت مسلمان ہم پر لازم ہے کہ ہم زندگی کے ہر لمحہ اور معاملے میں سنت نبویہ کے دامن کو نہ چھوڑیں۔ اسوۂ حسنہ پر ایمان رکھتے ہوئے اس کے مطابق زندگی گزاریں۔تکالیف پر صبر اور انعامات پر شکر کریں۔
جب انسانوں پر کوئی تکلیف یا مصیبت آتی ہے تو وہ ناشکرے ہو جاتے ہیں اور واویلا کرتے ہیں۔ تعلیماتِ اسلام اور اسوۂ رسول کو بھول بیٹھتے ہیں۔ ان میں سے بعض ان مصائب و مشکلات میں بھی صبر جمیل کا دامن تھامے رکھتے ہیں اور رب ذوالجلال کے محب بن جاتے ہیں۔
|