أحــلام نوم أو کـــظـــل زائل إن اللــبیب بمثلـھا لا یخـدع
(یہ)جھوٹے خواب یا ڈھلتی چھاؤں کی مانند ہیں،دانشمند اس طرح کی چیزوں سے فریب نہیں کھاتا۔
اور سب سے بڑی سزا بندے کا اپنے نفس کو بھلا دینا ‘ پامال کردینا ‘ اس کے نصیبہ اور اللہ کی جانب سے اس کے معاون کو ضائع کردینا نیز دھوکہ ‘ ذلت و رسوائی اور حقیر و کمتر قیمت کے عوض اسے فروخت کردینا ہے،چنانچہ بندہ(گنہ گار)ایسی چیز کو ضائع کردیتا ہے جس سے اسے بے نیازی اور جس کا کوئی عوض ہی نہیں ہے،(شاعرکہتا ہے):
من کل شي ئٍ إذا ضیعتہ عوض ومامن اللّٰه إن ضیــعتہ عـوض
ہر چیزکو جسے آپ ضائع کردیں(کھودیں)کوئی نہ کوئی عوض ہوتا ہے،(لیکن)اگر آپ اللہ کو ضائع کردیں تو اس کا کوئی عوض نہیں۔
چنانچہ اللہ عز وجل اپنے سوا ہرچیزکا عوض عطا فرماتا ہے،اور کوئی بھی شے اس(اللہ)کا عوض عطانہیں کرسکتی[1]۔
(26/7)گناہ گناہ گار کو احسان کے دائرہ سے خارج کردیتا ہے‘ کیونکہ گناہوں کا انجام یہ ہے کہ وہ گنہ گار کو محسنین کے ثواب سے محروم کردیتا ہے ‘ اس لئے کہ جب دل میں احسان ہوتا ہے تو وہ اسے گناہوں سے روکتاہے،کیونکہ محسن اللہ کی عبادت اس طرح کرتا ہے کہ گویا وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے‘ اور عبادت کا یہ وصف بندہ اور اس کے گناہ کے ارادہ کے درمیان حائل ہوجاتا ہے چہ جائے کہ وہ گناہوں میں واقع ہو[2]۔
(27/8)گناہ مومنوں کے ثواب کو ضائع کردیتا ہے ‘ اور جس سے مومنوں کا ثواب اور ان سے اللہ کا حسن دفاع فوت ہوجائے تو سمجھ لو کہ اس سے وہ ساری بھلائی فوت ہوگئی جسے اللہ عز وجل نے اپنی کتاب(قرآن)میں ایمان پر مرتب فرمایا ہے،اور وہ تقریباً خیر و بھلائی کی سو خصلتیں ہیں‘ ان میں سے ہر خصلت دنیا اور دنیا کی ساری نعمتوں سے بہتر ہے،چند خصلتیں درج ذیل ہیں:
(الف)اجر عظیم:اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
|