Maktaba Wahhabi

503 - 532
قباحت ہو کہ ان کا مرتکب اللہ ‘اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور فرشتوں کے لعنت کردہ لوگوں میں سے ہونے پر راضی ہے تو محض اتنی چیز ہی اسے اس گناہ سے رکنے پر آمادہ کرنے کے لئے کافی ہے،لہٰذا عقلمند کو چاہئے کہ ہرقسم کے گناہ سے دور رہے تاکہ فلاح و کامرانی سے ہمکنار ہو،واللہ المستعان[1]۔ (24/5)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور فرشتوں کی دعاء(رحمت)سے محرومی: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کے لئے استغفار کا حکم دیا ہے،نیز بیان فرمایا ہے کہ فرشتے بھی ان کے لئے استغفار کرتے ہیں،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ(٧)رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدتَّهُمْ وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ(٨)وَقِهِمُ السَّيِّئَاتِ ۚ وَمَن تَقِ السَّيِّئَاتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهُ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ(٩)[2]۔ عرش کے اٹھانے والے اور اس کے آس پاس کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں‘ اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے ہیں،کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! تونے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے‘ پس تو انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راہ کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچالے۔اے ہمارے رب!تو انہیں ہمیشگی والی جنتوں میں داخل فرما جن کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اولاد میں سے(بھی)ان کو جو نیکو کار ہیں ‘ بیشک تو غالب و باحکمت ہے۔اور انہیں برائیوں سے بھی محفوظ رکھ ‘حق تو یہ ہے کہ اس دن تونے جسے برائیوں سے بچا لیا اس پر تیرا رحم ہوا ‘ اور یہی عظیم کامیابی ہے۔ یہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے پیروکار(جن کے لئے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں)‘ توبہ کرنے والے مومنوں کے حق میں فرشتوں کی دعاء ہے،لہٰذا ان مومنوں کے علاوہ کو ئی(اپنے حق
Flag Counter