Maktaba Wahhabi

499 - 532
تو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کردیتا ہے اور جس کو بے راہ کرنا چاہے اس کے سینہ کو بہت تنگ کر دیتا ہے‘ جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کردیتا ہے۔ چنانچہ سینہ کی تنگی کے عظیم ترین اسباب میں سے اللہ عزوجل سے اعراض‘ غیراللہ سے دل لگانا‘ اللہ کی یاد سے غفلت اور اس کے علاوہ سے محبت وغیرہ ہیں،کیونکہ جو اللہ کے علاوہ کسی اور سے محبت کرتا ہے،اسے اس کی پاداش میں عذاب ہوگا اوراس کا دل اسی کی محبت کا قیدی ہوجائے گا[1]۔ (ب)دین پر گناہوں کے اثرات: (20/1)گناہ سے گناہ ہی اگتے ہیں،اور گناہ ایک دوسرے کو جنم دیتے ہیں،اور(پھر)بندے کے لئے گناہ سے چھٹکارا پانا بڑا مشکل ہوتاہے،جیسا کہ بعض سلف کہتے ہیں:بیشک گناہ کا خمیازہ اس کے بعد گناہ کا ارتکاب‘ اور نیکی کا ثواب اس کی بعد نیک عمل کی توفیق ہے،اور اسی طرح یہ سلسلہ جاری رہتا ہے،یہاں تک کہ نیکی اور گناہ پائیدار حالت اور لازمی وصف بن جاتے ہیں،اگر نیک آدمی نیکی اور اطاعت کا کام بند کردے تو اسکا نفس اور زمین اپنی وسعتوں کے باوجود اس پر تنگ ہوجائے گی یہاں تک کہ اطاعت کی طرف لوٹ آئے،اور مجرم شخص اگر گناہ کا عمل ترک کرکے اطاعت گزار بن جائے تو اس کا نفس اور اس کا سینہ تنگ ہوجائے گا یہاں تک کہ وہ گناہ کی طرف لوٹ آئے[2]۔ لہٰذا مسلمان کو چاہئے کہ اطاعت کی طرف متوجہ ہو اور گناہ ترک کردے‘ اور اللہ سے اس بات کا سوال کرے کہ اللہ تعالیٰ ایمان کو اس کے نزدیک محبوب بنادے ‘ اسے اس کے دل میں مزین اور آراستہ کردے،اور کفر‘ فسق اور نافرمانی کو اس کے نزدیک مبغوض و ناپسندیدہ بنا دے اور اسے ہدایت یافتگان میں شامل فرمائے۔ (21/2)گناہ اطاعت سے محروم و نامراد کردیتے ہیں،چنانچہ اگر گناہ کی صرف یہی سزا ہوکہ وہ کسی ایک اطاعت سے روک کر اس کا بدل بن جائے اور دوسری نیکی کی راہ روک دے تو اس کے نقصان دہ ہونے کے لئے
Flag Counter