Maktaba Wahhabi

500 - 532
یہی کافی ہے،حالانکہ گناہ(بے شمار)نیکیوں سے محروم کرتا ہے اور اعمال صالحہ کی راہیں کاٹ دیتا ہے[1]۔ (22/3)گناہ گنہ گار بندے کے اللہ کے یہاں ذلیل ہونے اور اس کی نظر سے گر جانے کا سبب ہے،حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’(گناہ گار لوگ)اللہ کے یہاں ذلیل ہوئے اس لئے اللہ کی نافرمانی کی‘ اگر اللہ کے یہاں عزت دار ہوتے تو اللہ ان کی حفاظت فرماتا‘‘[2]۔ اور اگر بندہ اللہ کی نگاہ میں ذلیل ہوجائے تو اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا،جیسا کہ اللہ عز وجل کا ارشادہے: ﴿وَمَن يُهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ[3]۔ اور جسے اللہ ذلیل کردے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔ اگر لوگ ان کے ڈرسے یا حاجت براری کے لئے بظاہران کی تعظیم و تکریم بھی کریں تو بھی(درحقیقت)وہ ان کے دلوں میں حقیر و ذلیل ہی ہوں گے[4]۔ (23/4)گناہ بندے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت کا مستحق بنا دیتا ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے چھوٹے بڑے گناہ پر لعنت فرمائی ہے‘ لہٰذا ان کے مرتکبین بدرجۂ اولیٰ لعنت کے مستحق ہیں،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنا گودنے والی اور گودنا گودوانے والی اور بال جوڑنے والی اور بال جوڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے[5]،اور بال اکھیڑنے والی اور بال اکھڑوانے والی نیز حسن کی خاطر دانتوں کے درمیان فاصلہ کرواکر اللہ کی تخلیق کو بدلنے والی پر لعنت فرمائی ہے[6] ‘ اسی طرح سود کھانے والے‘ کھلانے والے‘ اس کے لکھنے والے
Flag Counter