ہوجاتی ہے،(الغرض)نفس کو شرافت‘ بڑائی اور عزت و رفعت عطاکرنے والی اللہ کی اطاعت کے مثل کوئی چیز نہیں،اور اسے ذلت‘ رسوائی اور حقارت سے دوچار کرنے والی اللہ کی نافرمانی کے مثل کوئی چیزنہیں[1]۔
(17)دل کو دھنسانا اور اس کی صورت بگاڑدینا،دل کے دھنسنے کی علامت یہ ہے کہ دل ہمیشہ گندگیوں ‘ برائیوں اور گری ہوئی چیزوں کے گرد گھومتا پھرے‘ جبکہ جس دل کو اللہ تعالیٰ بلندی اور قربت عطا کرتا ہے وہ ہمیشہ عرش الٰہی کے گرد گھومتا رہتا ہے،رہا دل کا مسخ ہونا تو بعض د ل گناہوں کے سبب اس طرح مسخ ہوجاتے ہیں جس طرح صورت مسخ ہوجاتی ہے‘ چنانچہ دل(مکمل طور پر)اعمال‘اخلا ق اور طبیعت میں حیوان کے دل کی طرح ہوجاتاہے،اور بعض دل مسخ ہوکر سور کے دل کی طرح ہوجاتے ہیں اور بعض دل مسخ ہوکر کتے‘گدھے یا سانپ یا بچھو کے دل کی طرح ہوجاتے ہیں،بعض لوگ عام درندوں کے ہم اخلاق ہوتے ہیں،اور بعض لوگ اپنے کپڑوں میں(بظاہر)خوبصورت بنتے ہیں جس طرح مور اپنی پنکھ میں خوبصورت نظر آتا ہے،اوربعض لوگ گدھے وغیرہ کی طرح کند ذہن اور بودے ہوتے ہیں[2]۔
(18)گناہ دل کو الٹ دیتے ہیں یہاں تک کہ اسے باطل حق اور حق باطل ‘ معروف منکر اورمنکر معروف نظر آتا ہے،کوئی چیز فاسد ہوتی ہے اسے درست نظر آتی ہے،وہ ہدایت کے بدلے گمراہی خریدتا ہے اور اپنے آپ کو ہدایت یاب سمجھتا ہے،یہ ساری چیزیں دل پر جاری ہونے والے گناہوں کی سزائیں ہیں[3]۔
(19)گناہ سینے کو تنگ کردیتے ہیں،چنانچہ جو جرائم میں واقع ہوتا ہے اور اللہ کی اطاعت سے اعراض کرتا ہے اس کے انحراف و اعراض کے اعتبار سے اس کا سینہ تنگ ہوجاتا ہے،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
﴿فَمَن يُرِدِ اللّٰهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۖ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ اللّٰهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ(١٢٥)﴾[4]۔
|