Maktaba Wahhabi

492 - 532
ہے یہاں تک کہ اس پر مہر اور تالا لگ جاتا ہے اور اس کے نتیجہ میں دل(مکمل طور پر)پردے اور اوٹ میں ہوجاتا ہے [1]،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ(١٤)[2]۔ ہرگز نہیں بلکہ ان کی بدعملی کے سبب ان کے دلوں پر زنگ چڑھ گیاہے۔ (12)گناہ دل کی غیرت کو مٹا دیتے ہیں،کیونکہ لوگوں میں سب سے زیادہ شریف اور بلند ہمت وہ شخص ہے جو اپنی ذات‘ اپنے خواص اور عام لوگوں پر سب سے زیادہ غیرت مند ہو‘ اسی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر پوری مخلوق میں سب سے زیادہ غیرت مند تھے اور اللہ عز وجل آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)سے بھی زیادہ غیرت مند ہے‘ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’أتعجبون من غیرۃ سعد؟ فواللّٰه لأنا أغیر منہ‘ واللّٰه أغیر مني‘ من أجل غیرۃ اللّٰه حرم الفواحش ما ظھر منھا وما بطن،ولا شخص أغیر من اللّٰه،ولا شخص أحب إلیہ العذر من اللّٰه،ومن أجل ذلک بعث اللّٰه المرسلین مبشرین ومنذرین،ولا شخص أحب إلیہ المدحــــۃ مـــن اللّٰه،ومـن أجـل ذلک وعـــد اللّٰه الجنۃ‘‘[3]۔ کیا تم سعد(رضی اللہ عنہ)کی غیرت پر تعجب کرتے ہو؟ اللہ کی قسم ! میں ان سے زیادہ غیرت مند ہوں‘ اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے،محض اللہ کی غیرت ہی کے سبب تمام ظاہری و باطنی فواحش و منکرات کو حرام قرار دیا گیا ہے،کوئی بھی شخص اللہ سے زیادہ باغیرت نہیں ہوسکتا‘ اور کوئی شخص اللہ سے بڑھ کر عذر پسند نہیں ہوسکتا،اسی(عذر پسندی)کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بشارت دینے اور ڈرانے والے پیغمبروں کو مبعوث فرمایا،اور کوئی شخص اللہ عز وجل سے بڑھ کر مدح و ستائش سے محبت کرنے والا نہیں ہوسکتا،اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے جنت کا وعدہ فرمایاہے۔
Flag Counter