جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ ہی کی ساری عزت ہے۔
نیز ارشاد ہے:
﴿وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَـٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ(٨)﴾[1]۔
عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اور ایمان والوں کے لئے ہے لیکن یہ منافقین جانتے نہیں۔
عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بعثت بین یدي الساعۃ بالسیف حتی یعبد اللّٰه وحدہ لا شریک لہ،وجعل رزقي تحت ظل رمحي،وجعل الذل والصغار علی من خالف أمري،ومن تشبہ بقومٍ فھو منھم‘‘[2]۔
قیامت سے پہلے پہلے میں تلوار کے ساتھ مبعوث ہواہوں تاکہ اللہ وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کی عبادت وپرستش نہ ہو،میری روزی میرے نیزے کے سائے میں رکھی گئی ہے،اور ذلت وخواری اس شخص کا مقدر بنادی گئی ہے جس نے میرے حکم کی مخالفت کی،اور جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیارکی وہ انہیں میں شمار ہوگا۔
لہٰذا جسے عزت کی خواہش ہو وہ اسے اللہ کی اطاعت میں تلاش کرے کیونکہ عزت اللہ کی اطاعت ہی میں مل سکتی ہے۔بعض سلف اپنی دعاء میں یوں کہا کرتے تھے:’’اے اللہ! مجھے اپنی اطاعت سے عزت عطا فرما اور اپنی نافرمانی سے مجھے ذلیل و رسوا نہ کر‘‘۔
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’یہ لوگ گرچہ خچر اور(غیر عربی)گھوڑے پر سوار ہوکر شان وشوکت سے چلیں ‘ لیکن گناہوں کی رسوائی ان کے دلوں سے جدا نہیں ہو سکتی‘ اللہ عزوجل اپنے نافرمان کو ذلیل و رسوا کرکے ہی رہے گا‘‘[3]۔
|