Maktaba Wahhabi

451 - 532
(18)شیطان سے تحفظ:تقویٰ شیطان لعین کی ضرررسانی سے انسان کی حمایت کرتاہے‘ چنانچہ متقی اپنی ذات پر اللہ کے واجبات کو یاد کرتا ہے‘ دیکھتا ہے اور اللہ سے استغفار کرتا ہے،ارشاد باری ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ(٢٠١)[1]۔ بیشک جولوگ اللہ سے ڈرتے ہیں جب ان کو شیطان کی طرف سے کوئی خطرہ آجاتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں ‘ سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ (19)دنیوی زندگی اور آخرت میں بشارت: اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ(٦٢)الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ(٦٣)لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللّٰهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ(٦٤)[2]۔ یا د رکھو کہ اللہ کے دوستوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔یہ وہ لوگ ہیں جوایمان لائے اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں،ان کے لئے دنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی خوش خبری ہے ‘ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوا کرتی‘ یہ بڑی کامیابی ہے۔ رہی ’دنیا میں بشارت‘ تو وہ اچھی تعریف‘ مومنوں کے دلوں میں محبت‘ سچاخواب[3] ‘ بندے پر اللہ کا لطف و کرم‘ اسے اچھے اعمال و اخلاق کی توفیق اور برے اخلاق سے اس کا تحفظ وغیرہ ہیں۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آدمی بھلائی کا عمل کرتا ہے ‘ لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں اس سلسلہ میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تلک عاجل بشری المؤمن‘‘[4]۔
Flag Counter