Maktaba Wahhabi

452 - 532
یہ مومن کی فوری خوشخبری ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اس کا معنیٰ یہ ہے کہ یہ جلد خیر عطا کرنے والی خوشخبری ہے جو اس سے اللہ کے راضی وخوش ہونے اور محبت کرنے کی دلیل ہے‘ چنانچہ مخلوق کے نزدیک بھی اللہ اسے محبوب بنا دیتا ہے۔۔۔یہ سب کچھ اس شرط کے ساتھ کہ لوگوں کی مدح و ستائش میں اس کا ذاتی دخل نہ ہو ورنہ تعریف کی خاطر کسی بھی قسم کا تعرض مذموم ہے[1]۔ اور رہی ’آخرت میں بشارت‘ تو سب سے پہلی بشارت ان کی روح قبض کرنے کے وقت ہوگی‘ جیسا کہ اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ(٣٠)[2]۔ واقعی جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اسی پر قائم رہے ان کے پاس فرشتے(یہ کہتے ہوئے)آتے ہیں کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو بلکہ اس جنت کی بشارت سن لوجس کا تم سے وعدہ کیاگیا ہے۔ اور ’قبر میں بشارت ‘ اللہ کی رضا و خوشنودی اور دائمی نعمت کی ہوگی‘ اور آخرت میں بشارت کا اختتام‘ نعمتوں بھرے باغات میں داخلہ اور دردناک عذاب سے نجات پر ہوگا[3]۔ (20)اجر وثواب کی حفاظت:کیونکہ جو شخص اللہ کے حرام کردہ امور سے اجتناب کرے گا‘اطاعت کے کاموں پر ‘ حرام کاموں سے اور اللہ عز وجل کی المناک قضا وقدر پر صبر کرے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کا اجر و ثواب ضائع نہ کرے گا،ارشاد باری ہے: ﴿إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ(٩٠)[4]۔
Flag Counter