اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
﴿الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ(٦٧)﴾[1]۔
اس دن جگری دوست آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے متقیوں کے۔
11- متقیوں کے لئے پر امن جگہ ہوگی:
اللہ کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي مَقَامٍ أَمِينٍ(٥١)فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ(٥٢)يَلْبَسُونَ مِن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَقَابِلِينَ(٥٣)كَذَٰلِكَ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ(٥٤)يَدْعُونَ فِيهَا بِكُلِّ فَاكِهَةٍ آمِنِينَ(٥٥)لَا يَذُوقُونَ فِيهَا الْمَوْتَ إِلَّا الْمَوْتَةَ الْأُولَىٰ ۖ وَوَقَاهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ(٥٦)فَضْلًا مِّن رَّبِّكَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ(٥٧)﴾[2]۔
بیشک اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے والے امن و سکون کی جگہ میں ہوں گے۔باغوں اور چشموں میں۔باریک اور دبیز ریشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔یہ اسی طرح ہے اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا نکاح کر دیں گے۔انتہائی بے فکری کے ساتھ وہاں ہر طرح کے میووں کی فرمائشیں کرتے ہوں گے۔وہاں وہ موت چکھنے کے نہیں‘سوئے پہلی موت کے‘ اور اللہ نے انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لیا۔یہ صرف تیرے رب کا فضل ہے‘ یہی سب سے عظیم کامیابی ہے۔
12- تقویٰ کے نتیجہ میں جنت کی نہروں پر حاضری اور ان سے سیرابی نصیب ہوگی:
اللہ کا ارشاد ہے:
﴿مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۖ فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِّن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ۖ وَلَهُمْ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ ۖ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ(١٥)﴾[3]۔
|