نہیں کرتا۔
نیز ارشاد ہے:
﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُبَوِّئَنَّهُم مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ نِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ(٥٨)﴾[1]۔
اور جولوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے انہیں ہم یقینا جنت کے ان بالاخانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے چشمے بہہ رہے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے‘ کام کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے۔
8-متقیوں کو عذاب نہ چھوئے گابلکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اسباب نجات سے نجات عطا فرمائے گا:
ارشاد باری ہے:
﴿وَيُنَجِّي اللّٰهُ الَّذِينَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ لَا يَمَسُّهُمُ السُّوءُ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ(٦١)﴾[2]۔
اور جن لوگوں نے پرہیز گاری کی اللہ تعالیٰ انہیں ان کی کامیابی کے ساتھ بچا لے گا‘ انہیں کوئی برائی چھو بھی نہ سکے گی اور نہ وہ کسی طرح غمگین ہوں گے۔
9-متقی حضرات عذاب جہنم سے محفوظ ہوں گے اور پل صراط پر(بآسانی)گزر جائیں گے:
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا(٧١)ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا(٧٢)﴾[3]۔
تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے‘ یہ تمہارے رب کے ذمہ قطعی‘ فیصل شدہ امر ہے۔پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچالیں گے اور ظالموں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے۔
10-متقیوں کی صحبت اور محبت دنیا و آخرت میں دائمی ہوگی ‘ اس کے علاوہ ہر صحبت قیامت کے دن عداوت و دشمنی میں بدل جائے گی:
|