Maktaba Wahhabi

425 - 532
نیز فرماتے ہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ یہ اشعار پڑھا کرتے تھے: إذا ما خلوت الدھریوماً فلا تقل خلوت ولکن قـل علــي رقیب ولا تحسبن اللّٰه یغفل ساعــۃ ولا أن ما یخفی علیـہ یغیب [1] اگر تم زندگی میں کسی دن تنہا رہے ہو تو یہ نہ کہنا کہ میں تنہا تھا،بلکہ یہ کہنا کہ مجھ پر ایک نگراں موجود تھا،اور تم ہر گز یہ گمان نہ کرنا کہ اللہ تعالیٰ ایک پل بھی غافل رہتا ہے یا یہ کہ خفیہ چیزیں اس سے اجھل اور پوشیدہ رہتی ہیں۔ ابن سمّاک رحمہ اللہ [2] فرماتے ہیں: یا مدمن الذنب أما تستحـیي واللّٰه فـي الخـلوۃ ثانیـــــــکا غــــرک مـن ربک إمـھـالـــہ وستـرہ طـول مساویـکا [3] اے گناہوں کے عادی(شخص)کیا تجھے حیا نہیں آتی،تنہائی میں اللہ تعالیٰ تیرا دوسرا ہوتا ہے،اللہ کی مہلت اور تیری مسلسل برائیوں پر اس کی پردہ پوشی نے تجھے اللہ سے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے۔ ابو محمد عبد اللہ بن محمد اندلسی قحطانی رحمہ اللہ اپنے(ردیف نؔ کے)مجموعہ کلام میں فرماتے ہیں: وإذا ما خلوت بریبۃ في ظلــمۃ والنفــس داعیــــۃ إلی الطغـیان فاستحي من نظر الإلٰہ وقل لھا إن الذي خلق الـظـلام یراني [4] جب تم تاریکی میں تنہا کوئی برائی کررہے ہو اور نفس سرکشی پر آمادہ ہوتو اللہ کے دیکھنے سے حیا کرو اور نفس سے کہو کہ جس ذات نے تاریکی پیدا فرمائی ہے وہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ ایک دوسرا شاعر کہتا ہے: یا من یری مد البعوض جناحہ فـي ظلمۃ اللـیل البھــیم الألیل ویری نیاط عروقھا في نحـرھا والمخ یجري في تلک العظام النحل
Flag Counter