Maktaba Wahhabi

426 - 532
امنن علـــي بتوبۃ تمحو بـھــا ماکان مني فـي الــزمان الأول اے تیرہ و تاریک لمبی شب کی تاریکی میں مچھر کے بازو کے پھیلاؤ کو اور اس کی نحر میں رگوں کی جگہوں اور ان پتلی باریک ہڈیوں میں دماغ کو دیکھنے والے،مجھ پر توبہ کا احسان فرماجس کے ذریعہ مجھ سے پچھلے زمانہ میں سرزد ہوئے گناہوں کو معاف فرما۔ 3- عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسی نصیحت فرمائی جس سے دل دہل گئے اور آنکھیں اشکبار ہوگئیں‘ تو ہم نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم گویا یہ رخصت کرنے والے کی نصیحت ہے لہٰذا آپ ہمیں وصیت کیجئے،آپ نے فرمایا: ’’أوصیکم بتقوی اللّٰه والسمع والطاعۃ۔۔۔‘‘[1]۔ میں تمہیں اللہ کے تقویٰ اور سمع و طاعت کی وصیت کرتا ہوں۔۔۔۔ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’یہ دونوں باتیں دنیا و آخرت کی سعادت کو شامل ہیں‘‘[2]۔ 4- بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر یا سریہ کا کوئی امیر بناتے تو اسے خصوصی طور پر اللہ کے تقویٰ کی اور جو مسلمان اس کے ساتھ ہوتے انہیں بھلائی کی وصیت فرماتے۔۔۔‘‘[3]۔ 5- تقویٰ کی اہمیت ہی کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعا میں اپنے رب سے تقویٰ کا سوال کیا،چنانچہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ’’اللھم اني أســـألک الھــــدی والتقیٰ والعفاف والغنی‘‘[4]۔ اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت‘ تقویٰ‘ عفت و پاکدامنی اور مالداری کا سوال کرتا ہوں۔
Flag Counter