ثالثاً:میلاد کی ان محفلوں میں ایک قبیح اور بدترین عمل یہ بھی انجام پاتا ہے کہ آپ کی ولادت کا ذکر آنے پر بعض لوگ از روئے تعظیم و تکریم کھڑے ہوتے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میلاد کی اس محفل میں حاضر ہوتے ہیں،چنانچہ اسی عقیدہ کے مطابق آپ کاخیر مقدم کرتے ہوئے اور مرحبا کہتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں،اوریہ عظیم ترین جھوٹ اور بدترین جہالت ہے،کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت سے قبل اپنی قبر مبارک سے نہ تو نکل سکتے ہیں،نہ لوگوں میں سے کسی سے مل سکتے ہیں اور نہ ان مجلسوں میں حاضر ہو سکتے ہیں،بلکہ آپ اپنی قبر پاک میں قیامت تک کیلئے مقیم ہیں اور آپ کی روح مبارک دارِکرامت(جنت)میں اپنے رب کے پاس اعلیٰ علیین میں ہے[1]،جیساکہ ارشاد باری ہے:
﴿ثُمَّ إِنَّكُم بَعْدَ ذَٰلِكَ لَمَيِّتُونَ(١٥)ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ(١٦)﴾[2]۔
اس کے بعد پھر تم سب یقینا مر جانے والے ہو،پھر قیامت کے دن بلا شبہ تم سب اٹھائے جاؤگے۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’أنا سید ولد آدم یوم القیامۃ وأول من ینشق عنہ القبر،وأول شافعٍ وأول مشفعٍ‘‘[3]۔
میں قیامت کے روز تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا،اور سب سے پہلے میری قبر پھٹے گی اور میں قبر سے باہر نکلوں گا اور میں سب سے پہلا سفارشی ہونگا،اور سب سے میری سفارش قبول ہوگی۔
یہ آیت کریمہ اور حدیث شریف اور اس معنی کی دیگر آیات و احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نبی ٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے علاوہ دیگر اموات قیامت کے روز ہی اپنی اپنی قبروں سے نکلیں گے،سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’یہ علماء اسلام کامتفق علیہ مسئلہ ہے اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں‘‘[4]۔
|