والوں کی،پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹادو اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اگرتمہیں اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پرایمان ہے،یہ بہت بہترہے اورباعتبار انجام کے بہت اچھاہے۔
نیزارشادہے:
﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللّٰهِ﴾[1]۔
اور جس چیز میں تمہارا اختلاف ہوجائے اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے۔
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص بھی محفل میلاد کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹائے گا وہ اسی نتیجہ پر پہنچے گااللہ تعالیٰ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی کرنے کا حکم دیتا ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ﴾[2]۔
اورتمہیں جورسول دیں لے لو،اورجس سے روکیں رک جاؤ۔
اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس بات کی وضاحت فرماتا ہے کہ اہل ایمان پراس نے اپنے دین کی تکمیل اور اپنی نعمت تمام کردی ہے،نیز یہ چیز بھی اس سے پوشیدہ نہ رہے گی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو میلادمنانے کا حکم دیا،نہ ہی خود منایا،اورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کیا،لہٰذا معلوم ہوا کہ محفل میلاد دینِ اسلام کی کوئی چیز نہیں،بلکہ ایک نومولود بدعت ہے۔
11- مسلمان کے لئے مشروع یہ ہے کہ اگر چاہے تو پیر کے دن کاروزہ رکھے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزہسے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا:
’’ذاک یومٌ ولدت فیہ،ویوم بعثت،أو أنزل علي‘‘[3]۔
اسی دن میری ولادت ہوئی ہے،اور اسی دن نبی ورسول بناکر مبعوث ہوا ہوں‘یا مجھ پر وحی نازل کی گئی۔
|