مومن ہے،اور اس کے بعد رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان باقی نہیں رہتا۔
اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’من سئل عن علم یعلمہ فکتمہ أُلجِمَ یوم القیامۃ بلجامٍ من نارٍ‘‘[1]۔
جس شخص سے کوئی علم دریافت کیا گیا جسے وہ جانتا ہے اور اس نے اسے چھپا لیا،تو اسے قیامت کے روز آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔
8- کافروں کی مشابہت اور ان کی تقلید:مسلمانوں کے درمیان بدعات کے جنم دینے میں اس چیز کا ایک نمایاں رول ہے،اس کی دلیل ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں:’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حنین کی طرف جارہے تھے،اور ابھی ہمارے کفر کا زمانہ قریب ہی گذرا تھا،فتح مکہ کے روز ہی مسلمان ہوئے تھے،فرماتے ہیں کہ ہمارا گذر ایک درخت سے ہواتو ہم نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جس طرح مشرکین کا ذات انواط ہے اسی طرح ہمارے لئے بھی ایک ذات انواط مقرر فرما دیجئے،(ذات انواط،دراصل ایک بیری کا درخت تھا جس کے پاس مشرکین عبادت کی خاطر بیٹھتے تھے،اور حصول تبرک کے لئے اپنے ہتھیار وغیرہ بھی اس میں لٹکایا کرتے تھے)تو جب ہم نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہی تو آپ نے فرمایا:’’اللہ اکبر! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،تم نے وہی بات کہی ہے جو بنو اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی کہ:
﴿اجْعَل لَّنَا إِلَـٰهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ ۚ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ(١٣٨)﴾[2]۔
ہمارے لئے بھی ایک ایسا ہی معبود مقرر فرمادیجئے جیسے ان کے یہ معبود ہیں،موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا:واقعی تم لوگ بڑے نادان ہو۔
|