Maktaba Wahhabi

352 - 532
آپ نے فرمایا: ’’من رأي منکم منکراً فلیغیرہ بیدہ،فإن لم یستطع فبلسانہ،فإن لم یستطع فبقلبہ وذلک أضعف الإیمان‘‘[1]۔ تم میں سے جو کوئی منکر امر دیکھے تو اسے چاہئے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روک دے،اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو اپنی زبان سے روک دے،اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو اپنے دل میں اسے بُرا سمجھے،اور یہ ایمان کا سب سے کمتر درجہ ہے۔ اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ’’ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘‘ ان درجات و مراتب کے مطابق ہر شخص پر فرض ہے۔ اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ما من نبي بعثہ اللّٰه في أمۃ قبلي إلا کان لہ من أمتہ حواریون وأصحاب،یأخذون بسنتہ ویقتدون بأمرہ ثم إنھا تخلف من بعدھم خلوف یقولون ما لا یفعلون ویفعلون ما لا یؤمرون،من جاھدھم بیدہ فھو مؤمن،ومن جاھدھم بلسانہ فھو مؤمن،ومن جاھدھم بقلبہ فھو مؤمن،ولیس وراء ذلک من الإیمان حبۃ خردل‘‘[2]۔ مجھ سے پہلے جس کسی امت میں کوئی نبی مبعوث ہوا،اس امت میں اس کے کچھ حواری(اعوان وانصار)اور ساتھی ہوتے تھے،جو اس کی سنت کی پیروی اور اس کے حکم کی بجا آوری کرتے تھے،پھر ان کے بعد کچھ ایسے ناخلف لوگ پیدا ہوئے جو وہ کہتے تھے کرتے نہ تھے،اور ایسی چیزیں کرتے تھے جس کا انہیں حکم نہیں دیا جاتا تھا،تو جو ان سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرے وہ بھی مومن ہے،اور جو ان سے اپنی زبان سے جہاد کرے وہ بھی مومن ہے،اور جو ان سے اپنے دل سے جہاد کرے وہ بھی
Flag Counter