Maktaba Wahhabi

354 - 532
’’لترکبن سنن من کان قبلکم‘‘[1]۔ تم لوگ ضرور بالضرور اپنے سے پہلے لوگوں کے راستے کی پیروی کروگے۔ اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل کے اس بدترین مطالبہ کا اصل محرک کفار کی مشابہت ہی تھی،اسی طرح صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کا اللہ کے علاوہ سے تبرک حاصل کرنے کی خاطر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک درخت مقرر فرمانے کے مطالبہ کا سبب بھی کفار کی مشابہت ہی تھی،اور یہی حال آج مسلمانوں کی اکثریت کا بھی ہے کہ انہوں نے بدعات وشرکیات کے عمل میں کفار کی مشابہت اختیار کی ہے،جس کے مظاہر تقریباتِ پیدائش،جنازوں کی بدعات،اور قبروں پر عمارت کی تعمیر وغیرہ کی شکل میں موجود ہیں،اور اس میں کوئی شک نہیں کہ گذشتہ قوموں کی راہیں اپنانا بدعات و خواہشات کا ایک دروازہ ہے‘‘[2]۔ اس بات کی مزید وضاحت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہوتی ہے،چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لتتبعن سنن من کان قبلکم شبراً بشبرٍ،وذراعاً بذراعٍ،حتی لو دخلوا في جحر ضبٍ لاتبعتموھم ‘‘۔ تم لوگ ضرور بالضرور اپنے سے پہلے لوگوں کے راستوں کی پیروی کروگے،ایک ایک بالشت،اور ایک ایک گز،حتیٰ کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے،تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کروگے‘‘۔ہم نے دریافت کیا،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’کیا یہود ونصاریٰ کی راہوں کی؟‘‘ آپ نے فرمایا:’’فمن؟‘‘،’’تو اور کس کی؟‘‘[3]۔
Flag Counter