2- وہ کافروں سے عزت اور نصرت طلب کرتے ہیں۔
چہارم:اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّٰهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللّٰهَ إِلَّا قَلِيلًا(١٤٢)مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللّٰهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا(١٤٣)﴾[1]۔
بیشک منافقین اللہ تعالیٰ سے چالبازیاں کررہے ہیں اور وہ انہیں چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے،اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں،صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں،اور اللہ کا ذکر بہت ہی کم کرتے ہیں۔وہ درمیان میں ڈگمگارہے ہیں‘ نہ پورے ان کی طرف نہ صحیح طور پر ان کی طرف‘ اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہی میں دال دے آپ اس کے لئے کوئی راستہ نہیں پا سکتے۔
ان دونوں آیات میں منافقین کی درج ذیل صفات ہیں:
1- وہ اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں‘ اور اللہ تعالیٰ انہیں ان کے دھوکہ اور چالبازی کا بدلہ دینے والاہے۔
2- جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی سے کھڑے ہوتے ہیں۔
3- لوگوں کو دکھانے(ریاکاری)کے لئے عمل کرتے ہیں۔
4- اللہ عزوجل کا بہت ہی کم ذکر کرتے ہیں۔
5- مومنوں کی جماعت اور کافروں کی جماعت کے درمیان حیران و پریشان ہیں۔
پنجم:منافقین کے سلسلہ میں اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
﴿قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ(٥٣)وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ
|