Maktaba Wahhabi

297 - 532
سے کہا جاتا ہے کہ’ اللہ سے ڈر‘ تو تکبر اورغرور اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے،ایسے شخص کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور یقینا وہ بدترین جگہ ہے۔ ان آیات میں منافقین کے درج ذیل اوصاف ظاہر ہوئے: 1- چکنی چپڑی بات جس کا دل میں اثر ہو۔ 2- اس بات پر اللہ تعالیٰ کو بحیثیت گواہ اور مؤیدکے ثالث مقرر کرنا،یہ اللہ عزوجل کے حق میں سب سے بڑا جرم ہے۔ 3- جھگڑے میں مہارت اور اپنے سامنے آنے والے ہر معارضہ کو ختم کرنے کے لئے اپنی بات منوانے کی قوت۔ 4- منافق جب لوگوں کی نگاہ سے اوجھل ہوتا ہے توگناہوں کے کام یعنی زمین میں فتنہ و فسادکرنے میں مصروف ہو جاتا ہے۔ 5- جب اسے اللہ کے تقویٰ کا حکم دیا جاتا ہے تو تکبر سے کام لیتا ہے اور غرور اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے،اس طرح وہ بیک وقت جرائم اور تکبر دونوں کا مرتکب ہوتا ہے۔ سوم:اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا(١٣٨)الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِيعًا(١٣٩)﴾[1]۔ منافقوں کو اس بات کی خبر دے دیجئے کہ ان کے لئے دردناک عذاب یقینی ہے۔جن کی یہ حالت ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں سے دوستی کئے پھرتے ہیں‘ کیا ان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟(تو یاد رکھیں کہ)عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔ ان دونوں آیات میں منافقوں کی درج ذیل صفات ہیں: 1- منافقین کافروں سے دوستی اور محبت رکھتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں۔
Flag Counter