Maktaba Wahhabi

266 - 532
(12)ایمان سے گنا درگنا ثواب اور وہ مکمل نور حاصل ہوتا ہے جس کی روشنی میں بندہ اپنی زندگی میں چلتاہے اور قیامت کے روز چلے گا،چنانچہ دنیا میں اپنے علم و ایمان کی روشنی میں چلتا ہے اور جب قیامت کے روز ساری روشنیاں گل ہوں گی تو وہ اپنے نور سے پل صراط پر چلے گا‘ یہاں تک کہ کرامت و نعمت کے مقام(جنت)میں جا داخل ہوگا،اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ایمان پر بخشش و مغفرت مرتب فرمائی ہے،اور جس کے گناہ بخش دیئے جائیں وہ عذاب الٰہی سے محفوظ ہوکر اجر عظیم سے ہمکنار ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ(٢٨)﴾[1]۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہراحصہ دے گا اور تمہیں وہ نور عطا فرمائے گا جس کی روشنی میں تم چلو پھرو گے اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا‘ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (13)مومنوں کو اپنے ایمان کے سبب ہدایت و کامرانی نصیب ہوگی،اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ سے پہلے کے انبیاء پر نازل کردہ احکام پرمومنوں کے ایمان،ایمان بالغیب،نماز کی اقامت اور زکاۃ کی ادائیگی کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ﴿أُولَـٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ(٥)﴾[2]۔ یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر(گامزن)ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ چنانچہ یہی مکمل ہدایت و کامرانی ہے،کامل و مکمل ایمان کے بغیر ہدایت و کامیابی کی کوئی سبیل نہیں۔ (14)پند و نصائح سے استفادہ ایمان کے ثمرات میں سے ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ(٥٥)﴾[3]۔
Flag Counter