Maktaba Wahhabi

264 - 532
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کے لئے اللہ رحمن محبت پیدا کردے گا۔ (9)دین میں امامت کا حصول‘ یہ ایمان کے عظیم ترین ثمرات میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ علم و عمل کے ذریعہ اپنے ایمان کی تکمیل کرنے والے مومن بندوں کوسچی زبان عطا فرمادے اور انہیں ایسے ائمہ بنادے جو اس کے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کریں اور ان کی اقتدا وپیروی کی جائے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ(٢٤)﴾[1]۔ اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔ چنانچہ صبر و یقین ہی سے دین میں امامت کا مقام حاصل ہوتا ہے،کیونکہ صبر و یقین ہی ایمان کی اساس اور کمال ہیں۔ (10)بلندیٔ درجات کا حصول،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿يَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ﴾[2]۔ اللہ تعالیٰ تم میں سے ایمان اور علم والوں کے درجات بلند فرماتا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ اللہ کے نزدیک اور اللہ کے بندوں کے نزدیک دنیا و آخرت میں پوری مخلوق میں سب سے اعلیٰ مقام کے مالک ہیں۔ انہیں یہ رتبۂ بلند محض ان کے سچے ایمان اور علم و یقین کی بدولت حاصل ہوا ہے۔ (11)اللہ کی کرامت(عزت و مقام)اور ہر طرح سے امن وسکون کی بشارت کا حصول،جیساکہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾[3]۔
Flag Counter