بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیا انہیں ان کا پروردگار ان کے ایمان کے سبب ہدایت عطافرماتا ہے۔
امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اس بات کا احتما ل ہے کہ یہاں(آیت:’’ بِإِيمَانِهِمْ‘‘میں)بائؔ سببیت کے لئے ہو،اور اس صورت میں تقدیری عبارت یوں ہوگی کہ دنیا میں ان کے ایمان کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے روز صراط مستقیم کی رہنمائی فرمائے گاتاکہ وہ اس سے گزر کرجنت میں پہنچیں۔اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ بائؔ استعانت کے لئے ہو،جیساکہ امام مجاہد اللہ تعالیٰ کے قول﴿يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ ۖ﴾کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے لئے نور بنائے گا جس میں وہ چلیں گے[1]۔
اور کہا گیا ہے کہ اس کے عمل کو ایک خوبصورت اورپاکیزہ خوشبو کی شکل دی جائے گی،جب وہ اپنی قبر سے اٹھے گا تو وہ اس کے سامنے آکر اسے ہر قسم کی خیر و بھلائی کی بشارت دے گا،وہ(صاحب ایمان)اس سے کہے گا:تم کون ہو؟ وہ جواب دے گا کہ میں تمہارا عمل ہوں۔اور پھر اس کے سامنے ایک نور بنایا جائے گا جو اسے جنت میں داخل کردے گا[2]۔
(8)ایمان بندے کے لئے اللہ کی محبت پیدا کرتا ہے اور مومنوں کے دلوں میں اس کی محبت بھر دیتاہے،اور جس سے اللہ عز وجل اور مومن بندے محبت کرنے لگیں اسے سعادت و کامرانی حاصل ہوتی ہے،اور مومنوں کی محبت کے فوائد بے شمار ہیں،جیسے ذکر خیراور زندگی میں اور مرنے کے بعداس کے لئے دعاء خیروغیرہ۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَـٰنُ وُدًّا(٩٦)﴾[3]۔
|