Maktaba Wahhabi

262 - 532
بدلہ دیا جائے۔ (6)تمام اقوال واعمال کی صحت و کمال خود عمل کرنے والے کے دل میں ایمان و اخلاص کے اعتبار سے ہوا کرتی ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿فَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْيِهِ[1]۔ تو جو بھی نیک عمل کرے دراں حالیکہ وہ مومن بھی ہو تو اس کی کوشش کی ناقدری نہیں کی جائے گی۔ یعنی ایسے شخص کی کوشش اکارت اور اس کا عمل ضائع نہیں کیا جائے گا‘ بلکہ اسے اس کی ایمانی قوت کے اعتبار سے(بڑھا کر)گنا در گنا(اجر)عطا کیا جائے گا۔ نیزارشاد گرامی ہے: ﴿وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَىٰ لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَـٰئِكَ كَانَ سَعْيُهُم مَّشْكُورًا(١٩)[2]۔ اور جس کا ارادہ آخرت کا ہواور جیسی کوشش اس کے لئے ہونی چاہئے وہ کرتا بھی ہو اور وہ با ایمان بھی ہو ‘ تو یہی لوگ ہیں جن کی کو شش کی اللہ کے یہاں پوری قدردانی کی جائے گی۔ ’’آخرت کے لئے کوشش‘‘ کا مطلب آخرت سے قریب کرنے والے ا ن اعمال کی بجا آوری اور ان پر عمل کرنا ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی مشروع فرمایا ہے۔ (7)صاحب ایمان کو اللہ تعالیٰ صراط مستقیم کی ہدایت عطا فرماتا ہے،اور صراط مستقیم میں اللہ اسے علم حق اور اس پر عمل کی نیز محبوب و پرمسرت چیزوں کے حصول پر شکرگزاری کی اور مصائب و پریشانیوں پر اظہار رضامندی اور صبر کی ہدایت دیتا ہے۔ اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ[3]۔
Flag Counter