Maktaba Wahhabi

124 - 532
اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت نہ کرنا جو تجھے نہ کوئی نفع پہنچا سکے اور نہ کوئی ضرر پہنچا سکے،پھر اگر ایسا کیا تو ایسی صورت میں تم ظالموں میں سے ہو جاؤگے،اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اور کوئی اسے دور کرنے والا نہیں،اور اگر وہ تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے والا نہیں،وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کر دے اور وہ بڑی مغفرت بڑی رحمت والا ہے۔ اور یہ ہر مخلوق کا وصف ہے کہ نہ تو وہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان،در حقیقت نفع ونقصان پہنچانے والا اللہ تعالیٰ ہے،اور جس شخص نے ایسے کو پکارا جو نہ تکلیف پہنچا سکتا ہے نہ نفع دے سکتا ہے،تو اس نے شرک اکبر کا ارتکاب کرکے اپنے آپ پر ظلم کیا،اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غیر اللہ کو پکار کر مشرکین اور ظالموں میں سے ہو سکتے ہیں تو آپ کے علاوہ کی کیا حیثیت ہے!![1]۔ چنانچہ جو نفع ونقصان کا مالک ہے صرف وہی تنہا عبادت کا حقدار ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہُ إِلَّا ھُوَ وَإِنْ یَمْسَسْکَ بِخَیْرٍ فَھُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ[2]۔ اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اور کوئی اسے دور کرنے والا نہیں ہے،اور اگراللہ تمہیں کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ 8- اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَھُمْ عَنْ دُعَائِھِمْ غَافِلُوْنَ،وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوْا لَھُمْ أَعْدَائً وَّکَانُوْا بِعِبَادَتِھِمْ کَافِرِیْنَ[3]۔
Flag Counter