حالانکہ وہ کچھ بھی نہیں دیکھتے۔
نیز ارشاد باری ہے:
﴿وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہِ آلِھَۃً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْئاً وَّھُمْ یُخْلَقُوْنَ وَلَا یَمْلِکُوْنَ لِأَنْفُسِھِمْ ضَرّاً وَّلَا نَفْعاً وَلَا یَمْلِکُوْنَ مَوْتاً وَّلَا حَیَاۃً وَّلَا نُشُوْراً﴾[1]۔
ان لوگوں نے اللہ کے سوا جنھیں اپنا معبود بنارکھا ہے وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں،یہ تو اپنی جان کے نقصان ونفع کا بھی اختیار نہیں رکھتے،اور نہ موت و حیات کے اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کے وہ مالک ہیں۔
اور یہ معبودان باطلہ ان صفات کے ساتھ ساتھ نہ اپنے عابدوں سے تکلیف کے ہٹانے کے مالک ہیں اور نہ ہی اسے دوسروں کی طرف پھیرنے کے،ارشاد الٰہی ہے:
﴿قُلِ ادْعُوْا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہِ فَلَاْ یمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِ عَنْکُمْ وَلَاتَحْوِیْلاً﴾[2]۔
کہہ دیجئے اللہ کے سوا جنھیں تم معبود سمجھ رہے ہو انہیں پکارو،لیکن نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ بدل سکتے ہیں۔
4- یہ چیز یقینی طور پر معلوم ہے کہ مشرکین اللہ کو چھوڑ کر جن انبیاء یا صالحین یا فرشتوں یا مسلمان جنوں کی عبادت کرتے ہیں وہ ان سے بیزار ہو کر خود عمل صالح اور اپنے رب سے قریب ہونے میں منافست کے ذریعہ اللہ کی طرف محتاجی کا اہتمام کرتے ہیں،اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں،تو جس کی یہ حالت ہو اس کی عبادت کیسے کی جا سکتی ہے؟ [3]۔
ارشاد باری ہے:
|