ہے۔ لیکن اگر آپ کسی ایسے نظامِ تعلیم کے تحت علم حاصل کریں، جس میں آپ کے لیے آزادیِ رائے نہیں تو اس سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہوئے بچیں۔ لہٰذا ان کے اس قول کی روشنی میں ’’اِجْنِ الثِّمَارَ وَأَلْقِ الْخَشَبَۃَ فِيْ النَّارِ‘‘ ’’پھل چن لیں اور لکڑی آگ کے حوالے کر دیں‘‘ ان کی دسیسہ کاریوں سے ہوشیار رہیں اور طلبِ علم میں کسی قسم کی کمزوری نہ دکھائیں۔ مجھے اندیشہ ہے کہ یہ بروزِ جنگ پسپائی کے مترادف ہو گا۔ آپ کے ذمے صرف یہ ہے کہ معاملے کو واضح کریں، اس کے شر سے بچیں اور اسے بے نقاب کریں۔ مزے کی بات ہے کہ ابو عبدالرحمان المقریٔ نے کسی مرجئہ سے حدیث روایت کی، ان سے کہا گیا کہ آپ نے مرجئہ سے حدیث کیوں روایت کی؟ آپ نے فرمایا: میں تمھیں ہڈیوں کے بدلے گوشت بیچ رہا ہوں۔[1] المقری رحمہ اللہ نے دھوکے اور جہالت کے بغیر حدیث بیان کی، کیوں کہ انھوں نے پوچھنے پر بتا دیا کہ راوی مرجئہ ہے۔ میں نے یہاں جو کچھ زیبِ قرطاس کیا ہے، وہ آپ کے عقیدے کے قواعد و اصول ہیں، یعنی یہ اہلِ سنت والجماعت کے عقیدے کے بنیادی اصول میں شامل ہے۔ شیخ الاسلام ابو عثمان اسماعیل بن عبدالرحمان الصابونی اپنی کتاب ’’العقیدۃ السلفیۃ‘‘[2] میں فرماتے ہیں: ’’اہلِ سنت ان اہلِ بدعت سے بغض رکھتے ہیں جو دین میں وہ باتیں داخل |
Book Name | زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف |
Writer | علامہ بکر بن عبد اللہ ابو زید رحمہ اللہ |
Publisher | دار ابی الطیب |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبد اللہ کوثر حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 98 |
Introduction |