Maktaba Wahhabi

83 - 103
ایک حدیث میں تو نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ منادی کرادے گا کہ جس شخص نے ریاء کاری کا عمل کیاوہ انہی لوگوں کے پاس جاکر اُس کا ثواب طلب کرے جنہیں دکھانے کے لیٔے اس نے وہ عمل کیا تھا۔ مکمّل حدیث کے الفاظ یہ ہیں : (( اِذَا جَمَعَ اللّٰہُ النَّاسَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لِیَوْمٍ لاَ رَیْبَ فِیْہِ نَادٰی مُنَادٍ :مَنْ أَشْرَکَ فِيْ عَمَلٍ عَمِلَہٗ لِلّٰہِ أَحَداً فَیَطْلُبُ ثَوَابَہٗ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ ،فَاِنَّ اللّٰہَ أَغْنٰی الشُّرَکَائِ عَنِ الشِّرْکِ)) [1] ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں ، لوگوں کو جمع کرے گا اور ایک منادی یہ نداء لگائے گا : جس نے کوئی عمل اللہ کے لیٔے کیا اور کسی دوسرے کو بھی اس میں شریک کیا وہ اس کا اجر و ثواب اُسی غیرُ اللہ سے طلب کرے کیونکہ اللہ تمام شرکاء سے زیادہ شرک سے بے نیاز ہے ‘‘ ۔ صحیح مسلم وغیرہ میں تین شخصوں کے بارے میں ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ قیامت کے روز (میدان ِ محشر میں ) سب لوگوں سے پہلے شہید کا فیصلہ ہوگا ،اس کو اللہ تعالیٰ کے سامنے لایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اسے نعمتوں کی پہچان کرائے گا ،وہ پہچان لے گا ،تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ((فَمَا عَمِلْتَ فِیْہَا )) ’’تو نے ان نعمتوں کا استعمال کیسے کیا ؟‘‘ وہ جواب دے گا : ((قَاتَلْتُ فِیْکَ حَتّٰی اسْتُشْہِدْتُّ )) ’’میں نے تیرے راستے میں جہاد کیا یہاں تک کہ میں شہید کردیاگیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا کیونکہ تو نے جہاد اس لیٔے کیا کہ تجھے بہادر کہا جائے اور
Flag Counter