Maktaba Wahhabi

54 - 131
۴: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا واقعہ افک (بہتان کے واقعہ) کے بارے میں فرماتی ہیں کہ : ((وَکَانَ صَفْوَانُ یَرَانِیْ قَبْلَ الْحِجَابِ فَاسْتَیْقَظَتُ بِاسْتِرْجَاعِہٖ حِیْنَ عَرَفَنِیْ فَخَمَّرْتُ وَجْہِیْ عَنْہٗ بِجِلْبَابِیْ۔)) [1] ’’صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ نے مجھے پردے کی فرضیت سے پہلے دیکھا ہوا تھا تو جب انہوں نے مجھے دیکھ کر استرجاع انا للہ وانا الیہ راجعون کہا تو میں جاگ اٹھی اور میں نے اپنا چہرہ ان سے اپنی جلباب (بڑی چادر) سے ڈھانپ لیا۔ (چھپا لیا)‘‘ اب دیکھیں جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگی تھی کہ وہ ہار کو ڈھونڈنے گئیں اور پیچھے سے قافلے والے چلے گئے تو وہ اپنی چادر لے کر سو گئیں کہ جب مجھے گم پائیں گے تو آجائیں گے۔ حضرت صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ جو کہ پیادہ کے ریرگارڈ تھے یعنی گری پڑی چیزوں کو اٹھانے کے لیے لشکر کے پیچھے رہتے تھے اور انہوں نے پردے کی فرضیت سے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا ہوا تھا تو جب انہوں نے دیکھا کہ کالی سی چیز ہے تو جونہی انہوں نے پہچانا تو {اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن } پڑھا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس آواز سے جاگ گئیں اور فوراً اپنی چادر سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا تو اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عورت کے لیے چہرے کا پردہ ضروری ہے۔ ۵: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس افلح جو ابی قعیس کے بھائی تھے (اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے) جب وہ پردے کے نازل ہونے کے بعد آئے اور اجازت مانگی ان کے پاس آنے کی تو ’’ فَلَمْ تَأْذَنَ لَہٗ حَتّٰی اَذِنَ لَہٗ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم۔‘‘ ان کواجازت ہی نہیں دی جب تلک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت نہیں دی (کہ وہ آپ کے چچا ہیں) [2]
Flag Counter