تعالیٰ نے زینت کے اظہار سے بالکل منع فرما دیا ہے۔ سوائے اس زینت کے جس کے اظہار سے چارہ کار نہیں جس کو {اِلاَّ مَا ظَہَرَ مِنْہَا} کہہ کر مستثنیٰ کیا ہے جس میں چہرہ وغیرہ نہیں آتے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا {وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ} فعل کی اسناد عورتوں کی طرف کی کہ وہ ظاہر نہ کریں اور پھر فعل مضارع استعمال کیا جو حرمت کی تاکید پر دال ہے کیونکہ نہی جب صیغہ مضارع کے ساتھ آئے تو وہ تحریم میں تاکید کا معنی دیتی ہے۔ اور {اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا} میں فعل کی اسناد عورتوں کی طرف نہیں کہ {اِلَّا مَا اَظْہَرْنَ} (کہ وہ ظاہر کریں) اور نہ ہی متعدی استعمال کیا ہے بلکہ فعل لازم استعمال کیا ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ عورت تمام زینت کو چھپانے پر مامور ہے اس کو حکم دیا گیا ہے سوائے اس کے جو خود بخود زینت ظاہر ہو جائے مثل برقعہ یا چادر وغیرہ کے کیونکہ اس کے ظاہر ہونے میں عورت کا اختیار نہیں اور نہ ہی عورت ان کو ظاہر کرتی ہے بلکہ یہ خود ظاہر ہوتے ہیں اور فعل لازم اسی کا مقتضی ہے کہ جو خود بخود ظاہر ہو پھر دوسری آیت میں زینت کے اظہار سے دوبارہ منع فرمایا گیا ہے اور بیان کیا گیا ہے کہ یہ زینت فلاں فلاں کے سامنے ظاہر کی جا سکتی ہے (جیسا کہ آیت کے ترجمہ میں واضح ہے) جس سے یہ معلوم ہوا کہ دوسری مرتبہ جو زینت ظاہر کرنا منع کیا گیا ہے {وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ} وہ پہلی مرتبہ کی زینت {وَلَا یُبْدِیْنَ زِینَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا} سے مختلف اور علیحدہ ہے چنانچہ پہلے مقام پر اس زینت کا حکم ہے جو ہر ایک کے لیے بغیر استثناء کے ظاہر ہوتی ہے اور اس کا چھپانا ممکن نہیں جبکہ دوسرے مقام پر مخفی زیبائش مراد ہے جس کے ذریعے عورت خود کو مزین کرتی ہے اگر اس زیب و زینت کا اظہار بھی ہر ایک کے سامنے جائز ہوتا تو پہلی زینت کے اظہار کی عام اجازت اور دوسری زینت |