اپنے بیٹوں یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں یا اپنی عورتوں (کے لیے)یا (ان کے لیے ) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئے۔ اور اپنے پاؤں (زمین پر) نہ ماریں تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں۔‘‘
اور قیامت کے دن ہم سے انھی مالوں کے بارے میں بازپرس ہوگی کہ کہاں سے ہم نے کمائے اور کہاں خرچ کیے؟(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
سونے کے دانتوں کا استعمال:
سوال:کیا مردوں اور عورتوں کے لیے سونے کے دانت استعمال کرنے جائز ہیں؟
جواب:میں تو مردوں اور عورتوں کے لیے سونے کے دانتوں کے جائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں سمجھتا۔یا وہ اپنے دانت اکھیڑکر انھیں بدل دے لیکن پھر بھی مردوں کے لیے یقینی طور پر ناجائز ہے اور عورتوں کے لیے کچھ تخفیف ہے۔(سماحۃ الشیخ محمد بن آل ابراہیم آل الشیخ)
مسجد جاتے وقت خوشبو استعمال کرنا:
سوال:یہاں ایک حدیث ہے جو عورتوں کو عطر اور پاکیزہ خوشبوکے استعمال کرنے سے روکتی ہے خاص طور پر مسجد میں جانے کے وقت تو کیا عورت کے لیے اپنے جسم کی اس بدبو کو ہلکا کرنے کے لیے خوشبو جائز ہوگی جسے صابن بھی دور نہیں کر سکتا؟
جواب:بنیادی بات یہ ہے کہ عورت کے لیے اپنے گھر سے نکلتے وقت عطر کی مہک والی خوشبو لگانا جائز نہیں، چاہے وہ مسجد کی طرف یا کسی اور طرف جائے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے عام ہونے کی وجہ سے:
«أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ ثم خرجت ، فَمَرَّتْ عَلَى قَوْمٍ لِيَجِدُوا رِيحَهَا، فَهِيَ زَانِيَةٌ، وَكُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ»[1]
|