’’جو عورت عطر لگا کر نکلی تو کسی قوم کے پاس سے گزری تاکہ وہ اس کی مہک محسوس کریں تو یہ بھی اور شہوت کی ہر آنکھ زانیہ ہے۔‘‘ (اسے امام احمد اور نسائی نے ابو موسیٰ کی حدیث سے بیان کیا ہے)
ہمارے علم کے مطابق ایسی کوئی بو نہیں جسے صابن بھی دورنہ کر سکے یہاں تک کہ اسے دھونے کے بعد میں خوشبو کے استعمال کی ضرورت پیش آئے۔اور نہ ہی عورت سے مسجد جانے کا مطالبہ ہے بلکہ اس کی گھر میں نماز کی ادائیگی مسجد میں نماز کی ادائیگی سے کہیں بہتر ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
عورتوں کا ہتھیلی اور پاؤں پر مہندی لگانا:
سوال:عورتوں کے حوالے سے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:مشہور احادیث کی وجہ سے شادی شدہ عورتوں کے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگانا مستحب (اچھا) ہے۔ اس کی طرف سنن ابو داؤد کی روایت بھی راہنمائی کرتی ہے کہ کسی عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مہندی سے رنگنے کے بارےمیں پوچھا تو انھوں نے کہا :کوئی حرج نہیں لیکن میں اسے براسمجھتی ہوں کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی مہک کو براسمجھتے تھے۔[1]
اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی بیان کیا گیا ہے ،کہتی ہیں کہ کسی عورت نے اپنے ہاتھ سے درپردہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کیا، اس کے ہاتھ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا خط تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا:
"مَا أَدْرِي أَيَدُ رَجُلٍ أَمْ يَدُ امْرَأَةٍ ؟"[2]
"میں نہیں جانتا کہ یہ کسی عورت کا ہاتھ ہے یا مرد کا؟"
اسے امام ابوداود اور نسائی نےبیان کیا ہے۔لیکن اپنے ناخنوں پر ایسی پالش نہ لگائے جو اُن پر منجمد ہوجائے۔اور طہارت سے رکاوٹ بن جائے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
|