عہدہ برآہوسکوں،اور تمہارا حساب اللہ عزوجل پر ہے۔
رہا عورت کا دیور کے سامنے چہرہ کھولنا تو وہ یقیناً حرام ہے ،اور عورت کے لیے اپنے دیور کے سامنے بے نقاب ہوناجائز نہیں کیونکہ وہ اس کے لیے اجنبی ہے اور وہ اس اعتبار سے مکمل سڑک پر چلتے ہوئے اجنبی کی طرح ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
شرعی پردے دار عورت کے خلاف اس کے خاوند کا احتجاج:
سوال:ایک شادی شدہ آدمی کے کچھ بیٹے ہیں،اس کی بیوی شرعی انداز اپنانا چاہتی ہے اور وہ اس کےخلاف روش اپناتاہے تو آپ اسے کیسے نصیحت کرسکتے ہیں؟
جواب:ہم تو اسے یہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی کے بارے میں اللہ سے ڈرے،اور وہ اللہ کی تعریف کرے کہ اس نے اسے ایسی بیوی میسر کی ہے جو ایسے شرعی لباس والے اللہ کے حکم کو نافذ کرنا چاہتی ہے جو کہ اس کے فتنوں سے سلامتی کا ضامن ہوگا جبکہ اللہ نے بھی اپنے ایمان دار بندوں کو حکم دیاہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنی بیویوں کو آگ سے بچائیں۔چنانچہ اس کا فرمان ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللّٰـهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ"(التحریم:6)
"اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجالاتے ہیں۔"
جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مرد پر اپنے اہل کی ذمہ داری کا بوجھ ڈالاہے۔چنانچہ فرمایا:
"وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ ومَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ "[1]
"مرد اپنے اہل کے بارے میں نگہبان ہے،اور اس سے اس کی رعایا کے
|