Maktaba Wahhabi

586 - 670
خاوند نکل جاتا ہے،اس کی بیوی اور اس کا بھائی رہ جاتے ہیں تو شیطان ان کو گمراہ کرلیتاہے اور وہ اس سے زنا کربیٹھتاہے ۔وہ اپنے بھائی کی بیوی سے زنا کرتا ہے اور یہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنے سے بھی بڑاگناہ ہے۔ بلکہ معاملہ تو اس سے بھی ہولناک ہے۔بہرحال میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ جس کے ساتھ میں اللہ کے ہاں تمہاری مسئولیت سے براءت اختیار کرسکوں،حقیقت ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں،انسان کے لیے جائز ہی نہیں کہ اس کی بیوی اس کے بھائی کے پاس ایک ہی گھر میں رہے اگرچہ بھائی تمام لوگوں سے زیادہ پر اعتماد،سچا اور نیک ہی کیوں نہ ہو کیونکہ شیطان ابن آدم کے اندر خون کی طرح چلتا ہے اور جنسی شہوت کی تو کوئی حد ہی نہیں،خصوصاً جوانی میں۔ سوال:لیکن جب دونوں بھائی ایک گھر میں رہائش پذیر ہوں اور ایک شادی شدہ ہو تو ہم کیا کریں؟کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ باہر جانا چاہے تو اس کی بیوی بھی کام کاج میں اس کےساتھ ہی چلی جائے؟ جواب:نہیں بلکہ گھر کو دو حصوں میں تقسیم کرلینا چاہیے،آدھا ایک بھائی کے لیے جہاں وہ اکیلا ہو اور اس میں ایک دروازہ ہو جسے چابی سے بند کردیا جائے،وہ خاوند کے پاس ہو،جسے وہ اپنے پاس رکھے،اور عورت گھر کے الگ حصے میں اور بھائی الگ حصے میں ہولیکن وہ کبھی بھائی سے احتجاج بھی کرسکتا ہے اور کہہ سکتا ہے کہ تو ایسا کیوں کرتاہے؟کیا مجھ پر اعتماد نہیں کرتا؟ تو جواب میں اسے یہ کہنا چاہیے کہ میں یہ تیرے فائدے کے لیے کرتا ہوں کیونکہ شیطان ابن آدم میں خون کی طرح چلتاہے تو کبھی وہ تجھے گمراہ کرسکتا ہے اور تیرا نفس تجھ پر غالب آسکتا اور وار کرسکتا ہے،شہوت عقل پر غالب آسکتی ہے اور تب تو حرام کام میں واقع ہوسکتاہے،لہذا میرا یہ عمل تیری حفاظت کے لیے زیادہ مناسب ہے اور تیرے فائدے میں ہے،جیسے وہ میرے ذاتی فائدے میں بھی ہے۔اور جب وہ اس وجہ سے غصہ کرے تو کرتا رہے،تم اس کی پرواہ نہ کرو۔ یہ مسئلہ میں تمھیں اس لیے پہنچا رہا ہوں تاکہ میں اسے چھپانے کی مسئولیت سے
Flag Counter