جواب:عورت کے لیے اس زینت کو اپنے محرم رشتہ داروں کے سامنے کھولنا جائز ہے،یعنی جن مردوں کااس عورت سے کسی صورت میں بھی نکاح جائز نہ ہو۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود)
ایک مکان میں رہتے ہوئے عورت کااپنے دیور سے پردہ:
سوال:دو شادی شدہ بھائی ایک ہی فلیٹ میں رہائش پزیر ہیں تو کیا دونوں کی بیویوں کا ایک دوسرے کے خاوند سے پردہ اتارنا جائزہے یہ جانتے ہوئے کہ دونوں سلجھے ہوئے ہیں؟
جواب:کوئی خاندان جب اکھٹا رہے تو عورت کااپنے غیر محرم سے پردہ کرنا ضروری ہے،لہذا بھابھی کے لیے اپنے چہرے کو دیور کے سامنے کھولنا جائز نہیں،اس لیے کہ اس کے (خاوند) کا بھائی حرمت اور دیکھنے کے اعتبار سے سڑک پر چلنے والے کسی عام آدمی کی طرح ہی ہے،اور نہ ہی اس کے بھائی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اس سے تنہائی اختیار کرے۔جب اس کا بھائی گھر سے نکل جائے۔یہ ایک مصیبت ہے جس میں اکثر لوگ مبتلا ہیں،مثلاً دو بھائی ایک گھر میں رہائش پذیر ہوں،ایک شادی شدہ اور دوسرا غیر شادی شدہ تو شادی شدہ کے لیے کام کاج یا پڑھنے کے لیے نکلنے کے وقت اپنی بیوی کو اپنے بھائی کے پاس چھوڑنا جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
"لاَ يَخْلونَّ رَجُلٌ بِامْرَأةٍ"[1] "کوئی مرد کسی عورت سے تنہا نہ ہو۔"
نیز فرمایا:
"إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ" "عورتوں پر داخل ہونے سے بچو۔"
انھوں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !دیور کے بارے میں کیا خیال ہے؟
حالانکہ دیور تو انتہائی قریبی ہے۔فرمایا: «الْحَمْوُ الْمَوْتُ»[2]"دیور موت ہے۔"
اکثر ایسی حالتوں میں جرم زنا کے ارتکاب کے بارے میں سوال ہوا کرتا ہے،
|